لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر ایک وکیل نے ناانصافی کو جواز بناتے ہوئے خود سوزی کی کوشش کی تاہم پولیس اہلکاروں نے اسے بچالیا۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اس وقت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں تھے اور وہ متفرق کیسز کی سماعت کر رہے تھے۔

اسی دوران محمد بلال نامی وکیل نے سپریم کورٹ لاہو رجسٹری کے باہر پیٹرول چھڑک کر خود کو آگ لگانے کی کوشش کی، تاہم وہاں ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں نے اسے بچالیا۔

پولیس اہلکاروں نے وکیل کو حراست میں لے کر اسے تھانہ پرانی انار کلی منتقل کردیا۔

مزید پڑھیں: لاپتہ افراد کیس: انصاف نہ ملنے پر خاتون کی کمرہ عدالت میں خودسوزی کی کوشش

محمد بلال کا تعلق ملتان سے ہے، اور اس نے پولیس کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ اس نے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی سے تنگ آکر انتہائی قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

وکیل نے بتایا کہ اس نے پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں میرٹ حاصل کیا اور اس کے باوجود اسے ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر تعینات نہیں کیا گیا۔

محمد بلال نے کا کہنا تھا کہ وہ انصاف کے حصول کے لیے در،در کی ٹھوکریں کھاتا رہا لیکن اسے انصاف نہیں ملا۔

خود سوزی کی کوشش کرنے والے وکیل نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے مطالبہ کیا کہ وہ انہیں اس معاملے میں انصاف دلوائیں۔

لاہور میں بل بورڈز لگانے پر چیف جسٹس کا ازخودنوٹس

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے الیکشن مہم کے دوران انتخابی امیدواروں کی حمایت میں لگائے گئے بینرز کو اتارنے کے حوالے سے کیس کی سماعت کرتے ہوئے لاہور میں بل بورڈ لگانے کے خلاف نوٹس لے لیا۔

سپریم کورٹ نے ڈائریکٹر جنرل پی ایچ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں کیس کی آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے میئر لاہو مبشر جاوید سے استفسار کیا کہ الیکشن 2018 کو ختم ہوئے ہوئے وقت گزر گیا لیکن تاحال پینا فلیکسز اور بینرز کیوں نہیں اتارے گئے؟

چیف جسٹس نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے لگائے گئے بینرز اور پینا فلیکسز کو فوری اتارنے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: انتخابی مہم میں ضابطہ اخلاق کی سرعام خلاف ورزی

سماعت کے دوران میئر لاہور کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے انہیں آج ہی اتار دیا جائے گا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اشتہاری بورڈ خود ہی اتار لیں اچھا ہو گا، ورنہ ہم بینچ تشکیل دے دیتے ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ لاہور شہر کو صاف رکھنا مئیر کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

بعدِ ازاں سپریم کورٹ نے متعلقہ افسران کو ریکارڈ سمیت آئندہ سماعت پر اسلام آباد میں طلب کرلیا۔

تبصرے (0) بند ہیں