اسلام آباد: احتساب عدالت نے سپریم کورٹ سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف زیر سماعت دو ریفرنس میں پانچویں مرتبہ توسیع مانگ لی۔

احستاب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے عدالت عظمیٰ میں درخواست جمع کرائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس میں کب کیا ہوا؟

اس سے قبل 6 جولائی کو جج محمد بشیر نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنائی تھی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 28 جولائی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور دیگر سیاسی حریف جماعتوں کی جانب سے دائر پٹیشن کو قبول کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے نااہل قرار دیا اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو تین ریفرنس کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

جس کے نتیجے میں نیب نے گزشتہ برس ستمبر میں سابق وزیراعظم کے خلاف 3 ریفرنس ایون فیلڈ پراپرٹی، العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ دائرکیے۔

جج بشیر العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں اور عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالت کو 6 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: نیب ریفرنس: احتساب عدالت میں نوازشریف 19 ستمبر کو طلب

اس سے قبل مارچ میں عدالت عظمیٰ نے سماعت کی کارروائی مئی تک بڑھا دی تھی اور بعدازاں پھر دو مرتبہ ایک ایک مہینے کی توسیع دی گئی۔

نواز شریف اور ان کی صاحبزادی اور داماد کے خلاف فیصلے کے بعد عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالت کو 25 اگست تک دیگر ریفرنس نمٹانے کے لیے ہدایت کی۔

اس دوران اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے مقدمات جسٹس ملک کو منتقل کیا جہنوں نے مرکزی گواہ واجد ضیاء کو العزیزیہ ریفرنس میں 27 اگست کو جراح کے لیے طلب کیا۔

جس کے بعد عدالت نے فلیگ شپ انویسمنٹ ریفرنس میں ان کے بیانات ریکارڈ کیے۔

احتساب عدالت کے جج جسٹس محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان کی منی ٹریل کے الزام کو مسترد کیا اور آمدن سے زائد اثاثوں کا ذمہ دار قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: حسن نواز، حسین نواز، اسحٰق ڈار کو انٹرپول کے ذریعے واپس لانے کا فیصلہ

عدالت نے نواز شریف کو 10 سال، مریم نواز کو 7 اور کیپٹن (ر)صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی۔

علاوہ ازیں عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو آمدن سے زائد اثاثوں میں غیرقانونی طریقوں سے بنانے کے الزام کو مسترد کیا۔

شریف خاندان نے احتساب عدالت کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور دو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس مینگل حسن اورنگزیب نے سماعت کی اور ریمارکس دیئے کہ ابتدائی سماعت کے بعد وہ اس نتیجے پر نہیں پہنچے کہ کوئی حکم جاری کریں اور کارروائی اگلی سماعت پر ملتوی کردی۔

علاوہ ازیں بینچ نے رجسٹرار آفس کو موسم گرما کی تعطیلات کے فوراً بعد سماعت شروع کرنے کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں موسم گرما کی تعطیلات جولائی سے 9 ستمبر تک ہوتی ہیں، شریف خاندان کی پٹیشن پر سماعت کا عمل 10 ستمبرسے شروع ہو سکتا ہے۔


یہ خبر 26 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں