پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعات کے حوالے سے لاہور میں ہونے والے 2 روزہ مذاکرات کے پہلے روز پاکستان نے دریائے چناب پر بھارت کی جانب سے شروع کیے گئے توانائی کے منصوبوں پر اپنے اعتراضات اٹھائے۔

لاہور میں نیشنل انجینئرنگ سروسز آف پاکستان (نیسپاک) میں پاک-بھارت آبی تنازعات پر مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوا جہاں پاکستان کی جانب سے دریائے چناب پر تعمیر ہونے والے پاکل دل اور لوئر کلنائی کے منصوبوں پر اعتراض بدستور برقرار رہا اور دونوں پن بجلی گھروں کے ڈیزائن پر اعتراضات دہرائے گئے۔

پاکستان وفد نے مطالبہ کیا کہ پاکل دل پن بجلی ذخیرہ کرنے کی اونچائی میں پانچ میٹر کمی کی جائے،اور پاکل دل کے اسپل ویز کے گیٹ کی تنصیب میں سطح سمندرسے 40 میٹر اونچائی کا اضافہ کیا جائے گا۔

اپنے مطالبات میں انھوں نے کہا کہ پکل ڈل پن بجلی گھر کی جھیل بھرنے اور وہاں سے پانی چھوڑے کے حوالے سے طریقہ کار بھی وضع کیا جائے۔

مزید پڑھیں:آبی تنازع: مذاکرات کے لیے 9 رکنی بھارتی وفد پاکستان پہنچ گیا

یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعات پر 2013 سے اب تک ان منصوبوں پر مذاکرات کے 7 دور ہو چکے ہیں تاہم اعتراضات بدستور برقرار ہیں۔

لاہور میں ہونے والے 2 روزہ مذاکرات میں بھارتی وفد کی سربراہی پی کے سیکسینا اور پاکستان کی جانب سے واٹر کمشنرمہرعلی شاہ وفد کی سربراہی کررہے ہیں۔

دونوں وفود کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور کل ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-بھارت آبی تنازع: پاکستان اور عالمی بینک کے مذاکرات بے نتیجہ ختم

خیال رہے کہ 28 اگست کو انڈین واٹرکمشنر پی کے سیکسینا کی سربراہی میں بھارتی وفد براستہ واہگہ بارڈر لاہور پہنچا تھا۔

پاکستان واٹر کمشنر سید مہرعلی شاہ نے 9 رکنی بھارتی وفد کا استقبال کیا جو مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔

اس سے قبل پاکستان نے ان دونوں منصوبوں کے ڈیزائن پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور بھارت سے توقع ظاہر کی تھی کہ وہ یا تو اس کے ڈیزائن کو 1960 سندھ طاس معاہدے کے مطابق بنائے یا پھر پاکستان کو اطمینان بخش جواب دینے تک اس کی تعمیر روک دی جائے۔

مزید پڑھیں: مثبت مذاکرات سے پاک-بھارت آبی تنازع کے حل کی امید

واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے واٹر کمشنر کو سال میں دو مرتبہ ملاقات اور منصوبوں کی جگہوں پر ٹیکنیکل دوروں کے انتظامات کرنا ضروری ہیں لیکن پاکستان کو وقت پر اجلاس اور دوروں کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

خیال رہے کہ پاکل دل اور لوئر کلنائی دونوں منصوبے دریائے چناب کے 2 مختلف حصوں پر ہیں اور بھارت کی جانب سے گزشتہ برس مارچ میں وعدہ کیا گیا تھا کہ وہ ان منصوبوں کے ڈیزائن میں رد وبدل کرکے پاکستان کے تحفظات دور کرے گا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاک-بھارت آبی تنازع پُرامن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں‘

یہاں تک کے اسلام آباد کے تحفظات کے باوجود رواں سال مئی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ہزار میگا واٹ کے پاکل دل منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں