تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے متنازع مقابلے کے خلاف لاہور میں داتا دربار سے اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کردی جبکہ حکومت سے ہالینڈ کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ٹی ایل پی کے ترجمان پیر اعجاز اشرفی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق لانگ مارچ کی قیادت سربراہ ٹی ایل پی علامہ خادم حسین رضوی و دیگر قائدین کر رہے ہیں۔

ٹی ایل پی کی جانب سے مارچ کا آغاز داتادربار سے کیا گیا جہاں کارکنوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی اور نعرے بازی نعتیں پڑھی گئیں جس کے بعد مارچ شروع ہوا۔

خادم حسین رضوی کی قیادت میں قافلہ کالا شاہ کاکو سے ہوتے ہوئے گجرانوالا کے قریب پہنچ گیا ہے جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔

ٹی ایل پی کا قافلہ جی ٹی روڑ سے راولپنڈی پہنچے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے ٹی ایل پی سے مذاکرات کے لیے 4 رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی جس میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، وزیر برائے مذہبی امور صاحبزادہ نورالحق قادری، وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین اور پنجاب کے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت شامل ہیں۔

نورالحق قادری کا کہنا تھااکہ 4 رکنی کمیٹی کل تحریک لبیک پاکستان کے قائدین سے ملاقات کرکے گستاخانہ خاکوں کے خلاف اقدامات سے آگاہ کرے گی۔،

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی تشکیل کے لیے وزیر اعظم عمران خان کو تجویز دی تھی اور انھوں نے کمیٹی قائم کرنے کا حکم دیا۔

وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پرامن انداز میں بات چیت سے معاملات کے حل کے خواہشمند ہیں، اعلیٰ سطحی کمیٹی تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں کو ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف حکومتی اقدامات سے آگاہ کرے گی، گستاخانہ خاکوں کے خلاف تمام مسلمانوں کے جذبات یکساں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ناموس رسالت پاک کے دفاع کے لیے اتحاد لازم ہے جس کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اس مسئلے سے موثر انداز میں نمٹا جا سکے۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی سطح پر رابطوں کے بارے میں آگاہ کریں گے۔

حکومت کے ٹی ایل پی سے مذاکرات

—فوٹو: عارف ملک
—فوٹو: عارف ملک

قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت تحریک لیبک پاکستان کے مارچ کو رکوانے کے لیے وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری اور پنجاب کے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کو مذاکرات کے لیے بھیجا تھا۔

دونوں وزارا نے ٹی ایل پی کے رہنما پیر افضل سے مذاکرات کیے اس حوالے سے وزیراعظم کا پیغام ان تک پہنچایا۔

ٹی ایل پی سے مذاکرات کے لیے حکومتی وفد میں صوبائی وزیر قانون کے علاوہ دیگر افسران بھی شامل تھےجبکہ ٹی ایل پی کی جانب سے پیر محمد افضل قادری کے ہمراہ علامہ وحید نور، ڈاکٹر شفیق امینی اور دیگر شامل تھے۔

وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے تحریک لبیک پاکستان سے احتجاج ملتوی کرنے کی درخواست کی لیکن ٹی ایل پی کی جانب سے ہالینڈ کے سفیر کو ملک بدر کرنے کی شرط رکھ دی گئی۔

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر خادم حسین رضوی سے رابطہ کیا،وفاقی حکومت ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے معاملات میں سنجیدہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کا ناموس رسالت پر سینیٹ میں دیا گیا بیان ہی حکومتی موقف ہے اور معاملے کو ہالینڈ حکام کے یساتھ بھی اٹھایا ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت نے آو آئی سی، اقوام متحدہ اور کئی ممالک کے سفارت خانوں کو بھی معاملے کی حساسیت سے اگاہ کیا اور موجودہ حکومت نے ناموس رسالت کا معاملہ جس انداز میں اٹھایا ہے ایسا پہلے نہیں ہوا۔

نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ حکومت احتجاج کرنے والوں کے جذبات کو سمجھتی ہے اور اس معاملے میں ان کے ساتھ ہے، مظاہرین پرامن انداز میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروا سکتے ہیں۔

مذاکرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین کا ہالینڈ کے سفیر کو نکالنے اور اپنا سفیر واپس بلانے کا مطالبہ ہے، اس مطالبے سے وزیر اعظم عمران خان کو آگاہ کردیا ہے اور اس حوالے سے فیصلہ مشاورت سے کریں گے۔

نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ خادم حسین رضوی نے حکومت کے اقدامات کو سراہا ہے۔

اس سے قبل ٹی ایل پی کے ترجمان پیر اعجاز اشرفی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مارچ پاکستان میں تاریخی اہمیت کا حامل ہو گا، جس میں شرکا ایمانی جذبے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے تحت شرکت کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر عالمی برادری سے رابطہ

ٹی ایل پی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ان کی تنظیم سے تعلق رکھنے والے متعدد قافلے کراچی، حیدرآباد، سکھر، رحیم یار خان، ملتان، بہاولپور اور دیگر درجنوں شہروں سے لاہور پہنچ رہے ہیں اور کچھ راستے میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تنظیم کے کارکنان اپنی وصیتوں کے ساتھ کفن بھی ہمراہ لائے ہیں اور جذبہ ایمانی کے تحت ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے لیے سب کچھ قربان کریں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو چاہیے کہ ہالینڈ کے سفیر کو فی الفور ملک بدر کر کے اپنے سفیر کو واپس بلائے اور یہ پیغام دیا جائے کہ گستاخانہ خاکوں کا معاملہ فوری بند کریں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا ترکی سے گستاخانہ خاکوں پر مشترکہ حکمت عملی بنانے کا مطالبہ

ترجمان کا کہنا تھا کہ گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کر رہے ہیں، گستاخانہ خاکے شائع کرنے اور کروانے والے دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد ہیں۔

یاد رہے کہ رواں سال جون میں ہالینڈ کے متنازع سیاستدان گیرٹ ولڈرز نے پارلیمنٹ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا قبیح اعلان کیا تھا۔

گیرٹ ولڈرز وہی شخص ہے جس نے پارلیمنٹ میں قرآن مجید کی ترسیل روکنے کا بل پیش کیا تھا، اس کے علاوہ یہ ہالینڈ میں خواتین کے پردے پر پابندی کا بل بھی پیش کرچکے ہیں۔

19 اگست 2018 کو پنجاب اسمبلی کے نومنتخب اراکین نے حلف اٹھانے کے فوری بعد ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے صوبائی اسمبلی میں مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کی تھی۔

20 اگست کو گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے انعقاد کے معاملے پر ہالینڈ کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔

جس کے بعد 24 اگست 2018 کو ہالینڈ کے وزیر اعظم نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے شدید احتجاج پر گستاخانہ خاکوں کے مقابلے سے اپنی حکومت کو الگ کر لیا تھا۔

27 اگست 2018 کو وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا معاملہ اقوام متحدہ اور او آئی سی میں اٹھایا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں