اقوام متحدہ: آسکرانعام یافتہ اداکارہ کیٹ بلینچٹ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش میں پناہ گزین کیمپوں کے اندر میانمار کی فوج کے ظالم و ستم کے مارے روہنگیا مسلمانوں کی تکالیف اور درد کو دور کرنےکےلیے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

اقوام متحدہ کی سفیر برائے خیر سگالی کیٹ بلینچٹ نے بتایا کہ میانمار کے فوجیوں کے مظالم کی وہ داستانیں سنی، جس کو سن کر مجھے اپنے بچوں کی آنکھوں میں روہنگیا پناہ گزین بچوں کے چہرے نظر آتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار: ایک ہفتے میں ہلاک روہنگیا افراد کی تعداد 400 سے زائد

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کہا کہ ’روہنگیا مسلمانوں کی عورت کا ریپ، ان کے رشتے داروں کو ان کی آنکھوں کے سامنے قتل کرنا اور زندہ بچوں کو بھڑکتی ہوئی آگ کی نذر کردینے والے واقعات سن کر انتہائی تکلیف ہوئی‘۔

اداکارہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں ایک ماں ہوں اور اپنے بچوں کی آنکھوں میں پناہ گزین بچوں کی صورتیں دیکھتی ہوں جن سے بنگلہ دیش کے کیمپوں میں ملاقات ہوئی، ایک ماں کیسے برداشت کرسکتی ہے کہ اس کا بچہ آگ میں پھینک دیا جائے‘۔

دومرتبہ اکیڈمی ایورز انعام یافتہ ادارکارہ نے کہا کہ ’روہنگیا مسلمانوں سے ملاقات کا تجربہ کبھی نہیں بھولے گا‘۔

واضح رہے کہ رواں برس مارچ میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے مندوب نے میانمار میں مسلم اقلیت کے خلاف ہونے والی کارروائی کے 6 ماہ بعد اپنی رپورٹ میں واضح کیا تھا کہ میانمار میں 'دہشت گردی اور افلاس کی مہم' کے نام پر ریاست رخائن میں مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔

مزید پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام، جبراً نقل مکانی پر پاکستان کو تشویش

واضح رہے کہ میانمار میں بدھ مت اکثریت روہنگیا کے لوگوں کو مقامی تصور نہیں کرتے جبکہ روہنگیا خاندان صدیوں سے اس ملک میں آباد ہیں۔

آخر کار 1982 میں تمام روہنگیا مسلمانوں کو شہریت سے محروم کردیا گیا جس کے نتیجے ریاست نے بنیادی ضروریات فراہم کرنے سے بھی انکار کردیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس 25 اگست کو میانمار میں اراکان روہنگیا آرمی کی جانب سے سرکاری فورسز پر حملے کے بعد ریاست رخائن میں مسلمانوں کے خلاف کارروائی شروع کی گئی تھی اور روہنگیا آرمی نے سیکڑوں مسلمان خواتین کا ریپ، مرد اور بچوں کا قتل اور ان کے گھر نذر آئش کردیئے تھے جس کے نتیجے میں 7 لاکھ روہنگیا مسلمان نقل مکانی پر مجبور ہو کر بنگلہ دیش پہنچے۔

کیٹ بلینچٹ نے رواں برس مارچ میں بنگلہ دیش کا دورہ کیا اور پناہ گزین خاندان سے بات کی۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار: ایک ہفتے میں ہلاک روہنگیا افراد کی تعداد 400 سے زائد

انہوں نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر صرف گزشتہ سال ہی حملے نہیں کیے گئے۔

اداکارہ نے بتایا کہ گل زہرا نامی خاتون 1978 میں ان 2 لاکھ روہنگیا پناہ گزین لوگوں میں شامل تھے جو روہنگیا بدھ مت اور فوجیوں کے ظالم و ستم کی وجہ سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوئی۔


یہ خبر 30 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں