اسلام آباد: قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) کے چیئرمین جسٹس (ر) علی نواز چوہان نے حکومت پر زور دیا ہے کہ جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دینے کے لیے پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) میں ترمیم کی جائے۔

جبری گمشدگیوں کے متاثرہ افراد کے بین الاقوامی دن کے موقع پراپنے ایک بیان میں انہوں نے جبری گمشدگیوں کا ذمہ دار انتظامیہ کو قرار دیا۔

مزید پڑھیں: 'پارلیمنٹ میں آج تک لاپتا افراد سے متعلق کوئی قانون سازی نہیں ہوئی'

انہوں نے کہا کہ کچھ کیس میں لوگوں کو اٹھایا جاتا اور ذاتی انا کی خاطر انہیں قتل کردیا جاتا ہے جبکہ اس کا الزام انتظامیہ پر لگادیا جاتا ہے۔

چیئرمین این سی ایچ آر کا کہنا تھا کہ ’ حقائق کچھ بھی ہوں لیکن یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کا تحفظ کرے اور ایسے مجرموں کے ساتھ ساتھ انتظامیہ میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی کرے جو پاکستان کے قابل احترام اور معزز اداروں کے نام خراب کررہے ہیں‘۔

اس موقع پر انہوں نے سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین کی جانب سے وزارت انسانی حقوق کو جبری گمشدگیوں پر این سی ایچ آر اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی معاونت سے بل کا مسودہ تیار کرنے کا حکم دینے کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ این سی ایچ آر حکومت کی جانب سے گمشدگیوں کو دیکھنے کے لیے اصلاحی طریقہ کار اور ان جرائم میں ملوث لوگوں پر نظر رکھنے کے اقدام کی حمایت کرے گی۔

جسٹس (ر) علی نواز چوہان نے امید ظاہر کی کہ نئی حکومت لوگوں کے حقوق کے تحفظ، وہ حقوق جو آئین اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے، سول اور سیاسی حقوق کے بین الاقومی عہد و دیگر بین الاقوامی معاہدوں میں دیے گئے ہیں،کے تحت معاہدہ تیار کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: لاپتا افراد کیس: انصاف نہ ملنے پر خاتون کی کمرہ عدالت میں خودسوزی کی کوشش

انہوں نے کہا کہ ’این سی ایچ آر آئین اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے میں دی گئی انسانی حقوق کی ضمانت کو فروغ دینے اور تحفظ کرنے کے لیے ایک محافظ کی طرح ہے اور یہ ہمیشہ شہریوں کی حفاظت کی بات کرتا رہے گا‘۔

چیئرمین این سی ایچ آر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جبری گمشدگیوں کے بعد بازیاب ہونے والوں کے ساتھ ساتھ لاپتہ افراد یا گمشدگی کے بعد ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ کی مالی مدد کے لیے طریقہ کار بنائے۔


یہ خبر 30 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں