آبی تنازع: پاکستانی وفد آبی منصوبوں کا معائنہ کرنے کیلئے بھارت کا دورہ کرے گا

اپ ڈیٹ 31 اگست 2018
پاکستانی اور بھارتی وفود آبی تنازع پر ہونے والے مذاکرات میں تبادلہ خیال کررہے ہیں—فوٹو: اے پی پی
پاکستانی اور بھارتی وفود آبی تنازع پر ہونے والے مذاکرات میں تبادلہ خیال کررہے ہیں—فوٹو: اے پی پی

لاہور: بھارت نے اپنے 2 آبی منصوبوں، 1000 میگا واٹ پکوال دل اور 48 میگا واٹ لوئر کلنال کا جائزہ لینے کے لیے پاکستانی ماہرین کے دورے پر رضا مندی کا اظہار کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ پاکستان کو یقین دہانی کروائی گئی کہ دونوں منصوبوں پر اس کے اعتراضات کو سنجیدہ لیتے ہوئے تکنیکی سمجھوتوں کی روشنی میں حل کیا جائے گا جو آئندہ اجلاس میں طے کیے جائیں گے۔

اس حوالے سے آبی ذخائر کے سیکریٹری شمائل احمد خواجہ نے ڈان کو بتایا کہ لاہور میں ہونے والے ان 2 روزہ مذاکرات میں سب سے اہم پیش رفت یہ ہے کہ بھارت پاکستانی ماہرین کو اپنے منصوبوں کا دورہ کروانے پر رضامند ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت آبی تنازع پر مذاکرات بے نتیجہ

جس کے بعد پاکستانی ماہرین پر مشتمل وفد آئندہ ماہ کے اختتام پر بھارت کا دورہ کرے گا، اس دوران ہمارے ماہرین سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں منصوبوں کا باریک بینی سے معائنہ کریں گے۔

جس کے بعد پاکستان بھارت سے دریائے چناب پر بنائے گئے ان دونوں منصوبوں کے حوالے سے اپنے اعتراضات پیش کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اپنے اعتراضات دور کرنے کے لیے ہم بھارت کو قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں کیوں کہ ہم سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنے دریاؤں کی روانی میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں دیکھنا چاہتے۔

مزید پڑھیں: پاک-بھارت آبی تنازع: بھارتی منصوبوں پر پاکستان کے اعتراضات

جس کے باعث بھارت ہمارے اعتراضات پر نظر ثانی کرنے کے لیے تیار ہوگیا اور 2 روزہ مذاکرات کے اختتام پر فیصلہ کیا گیا کہ دونوں ممالک علیحدہ علیحدہ تکنیکی یادداشت تیار کریں گے اور آئندہ 3 ماہ میں متوقع اجلاس میں ان کا تبادلہ کیا جائے گا۔

سیکریٹری آبی ذخائر شمائل احمد خواجہ نے دعویٰ کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان بھارت میں ہونے والے مذاکرات کا اگلا دور پاکستان کے خدشات کے بارے میں بات چیت کے سلسلے میں حتمی اور جامع ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ آئندہ اجلاس میں بھارت ہمارے اعتراضات پر غور کرے گا اور سندھ طاس معاہدے کا احترام کرتے ہوئے انہیں حل کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:آبی تنازع: مذاکرات کے لیے 9 رکنی بھارتی وفد پاکستان پہنچ گیا

دوسری جانب اس ضمن میں گفتگو کرتے ہوئے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ اس مسئلے پر دونو ں ممالک اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہے، جس کے بعد بھارتی وفد نے بالآخر اگلے اجلاس میں اس مسئلے کو حل کرنے کے پاکستانی مطالبے پر رضامندی کا اظہار کیا۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے مطالبہ کیا کہ پکوال دل آبی ذخیرے کی اونچائی میں 5 میٹر سے زائد کی کمی کی جائے اور اس کی گزرگاہوں کی تعمیر سطح سمندر سے 40 میٹر بلند رکھی جائے جبکہ کلنال ہائیڈرو پاور کے منصوبے کے ڈیزائن کے حوالے سے بھی کچھ تکنیکی اعتراضات اٹھائے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں