وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ محکمے میں کانٹریکٹ پر تعینات افسران کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ریلوے ہیڈ کوارٹرز لاہور میں محکمے کے سینئر افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ 'محکمے کا ایک مستقل عہدیدار 22 گریڈ میں جاکر دو سے ڈھائی لاکھ روپے تنخواہ لیتا ہے، یہ لوگ سات، سات لاکھ روپے تنخواہ لے رہے ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ان سب افسران سے مودبانہ گزارش ہے کہ اگلے ہفتہ سے قبل وہ خود چلے جائیں، 4 ہزار کنٹریکٹ ملازمین کے بارے میں درمیانی فیصلہ ہوگا، جبکہ جو افسران چھٹیوں پر ہیں ان سے درخواست ہے ایک ہفتے میں واپس آجائیں۔'

انہوں نے بتایا کہ اس وقت 55 انجنوں کی دوگنی قیمت میں خریداری کا کیس نیب کے پاس موجود ہے، نیب میں ریلوے کے کُل 8 کیسز زیر سماعت ہیں اور ہم مزید 4 کیسز بھجوا رہے ہیں جن میں شالیمار ہسپتال کا کیس بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریلوے کے اعلیٰ افسر کا شیخ رشید کے ماتحت کام کرنے سے انکار

ان کا کہنا تھا کہ مؤثر مانیٹرنگ کے لیے ٹرینوں میں ٹریکر لگا رہے ہیں، کوئی ریلوے انجن شیڈ میں نہیں کھڑا ہوگا جبکہ ریلوے کی زمین کے ریکارڈ کے لیے ڈائریکٹر کو خط لکھا ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ 'آج ہم نے 23 ریلوے یونینز سے تفصیلی مذاکرات کیے، تمام یونینز عمران خان اور ان کی پالیسیوں کے ساتھ کھڑی ہیں اور ہم نے ان سے کہا ہے کہ تمام ملازمین کے ایک گریڈ اَپ کرنے کی کوشش کریں گے۔'

انہوں نے کہا کہ 'میں 12 سال پہلے ریلوے کے مزدوروں کو ایک گریڈ دے کر گیا تھا، حکومت کے پہلے 100 روز میں کوشش کرکے ان کا ایک گریڈ اور بڑھائیں گے۔'

مزید پڑھیں: ’ریلوے کو بہتر بنانے کیلئے 90 روز ملے ہیں، مجھے مزید وقت درکار ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ '15 ستمبر سے میانوالی اور راولپنڈی ایکسپریس ٹرینیں چلیں گی جن کے سفر کا دورانیہ چار اور پانچ گھنٹے ہوگا۔'

تبصرے (1) بند ہیں

hirra Sep 02, 2018 02:24am
great...