امریکا کی جانب سے فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوامِ متحدہ کے پروگرام کو فراہم کی جانے والی تمام تر امداد روکنے کے فیصلے کے بعد فلسطینی شہری غم و غصے کا شکار ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی عوام اس فیصلے کو امریکا کی نئی پالیسی کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

گزشتہ روز امریکا نے فلسطینی مہاجرین کی امداد کرنے والی یونائیٹڈ نیشنز ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کو ’انتہائی ناقص‘ قرار دیتے ہوئے امداد روکنے کا اعلان کیا تھا۔

یو این آر ڈبلیو اے کو سب سے زیادہ امداد گزشتہ برس تک امریکا ہی فراہم کرتا تھا۔

سینئر فلسطینی عہدیدار حنان اشروی نےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے مذکورہ اقدام کو ’ ظالمانہ اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔

مزید پڑھیں : امریکا نے فلسطینی مہاجروں کی امداد مکمل طور پر روک دی

انہوں نے کہا کہ ’اسرائیلی ریاست کی تشکیل کی وجہ سے فلسطینی مہاجرین اپنا گھر،معاشی وسائل اور سیکیورٹی سے محروم ہوچکے ہیں۔‘

فلسطین کے مرکزی رہنما صائب عریقات نے کہا کہ امریکی انتظامیہ ہمیشہ قائم رہنے والے مسائل سے متعلق قبل از وقت نتائج دیتے ہوئے مستقبل کے امن مذاکرات کو ختم کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ فلسطینی اور اسرائیلی عناصر جو پُرامن طریقے سے دو ریاستوں کا پُرامن حل چاہتے ہیں، انہیں تباہ کیا جارہا ہے۔ُ تاہم اسرائیل کی جانب سے امریکی اقدام کو سراہا گیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے عہدیدار کے مطابق ’ فلسطینیوں کی پناہ گزین حیثیت کو مضبوط کرنا ان مسائل میں سے ایک ہے جو اس تنازع کو فروغ دیتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں : امریکا نے فلسطینیوں کیلئے امداد میں 20 کروڑ ڈالر کی کٹوتی کردی

ٹرمپ نے دسمبر میں یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرکے، غزہ اور مغربی کنارے کی دو طرفہ امداد 20 کروڑ ڈالر کم کرتے ہوئے فلسطینیوں کو غم و غصے میں مبتلا کیا تھا۔

فلسطینی صدر کے ترجمان نبیل ابو رودینا کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کا حالیہ فیصلہ ’ دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے‘ اور اقوام متحدہ کی قرار داد کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی صدر محمود عباس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سیکیورٹی کونسل میں امریکی فیصلے کو ’ چیلنج ‘ کیے جانے کی اپیل پر غور کررہے ہیں۔

1949 میں قائم کیا گیا ادارہ یو این آر ڈبلیو اے رواں سال جنوری میں ٹرمپ کی جانب سے 30 کروڑ ڈالر امداد نہ دیے جانے کی وجہ سے معاشی بحران کا شکار تھا۔

ایجنسی 50 لاکھ رجسٹرڈ فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کرتی ہے اسے اب اپنے اسکول اور طبی مراکز کا نیٹ ورک بند ہونے کے خدشات کا سامنا ہے۔

کمیونٹی کے تحت چلنے والے 19 پناہ گزین کیمپوں کے ڈائریکٹر محمود مبارک نے امریکی اقدام کے خطرناک ترین نتائج سے خبردار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یو این آر ڈبلیو اے کے نمائندگان منگل (4 ستمبر) کو مزید آپشن پر غور کریں گے۔

غزہ کی پٹی جہاں اکثر بچے یو این آر ڈبلیو اے کے اسکولوں میں زیرِ تعلیم ہیں، ایک 55 سالہ شخص حشام ساق اللہ کا کہنا تھا کہ امریکی اقدام ’سیاسی بلیک میلنگ‘ ہے جو کشیدگی کو مزید بڑھائے گا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 2 ستمبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں