مقبوضہ کشمیر میں تحصیل اڑی سے لاپتہ ہونے والی بچی کی لاش برآمد ہوئی جبکہ احتجاج کے دوران بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں 25 افراد زخمی ہوئے اور پولیس نے 5 نوجوانوں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرلیا۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق 9 سالہ مسکان جان تحصیل اڑی بونیار میں اپنے گھر سے 23 اگست کو لاپتہ ہوئی تھی اور ان کی لاش اڑی کے جنگل سے ملی۔

مقامی انتظامیہ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ بچی کی لاش تریکانجان جنگل سے ملی تھی جہاں پولیس کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔

نوجوانوں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ

بھارتی پولیس نے ضلع پونچھ کے علاقے میندھڑ میں احتجاج کے دوران بھارت مخالف نعرے لگانے پر 5 نوجوانوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرلیا۔

ایس ایس پی پونچھ راجیو پانڈے نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘نعرے لگانے والے مظاہرین کے خلاف میندھڑ پولیس اسٹیشن میں سیکشن 124-اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘دیگر تمام ملزمان کی گرفتاری بھی جلد ہوگی’۔

یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کی درندگی سے اگست میں 34 افراد جاں بحق

ایس ایس پی نے کہا کہ پانچوں مظاہرین وسیم احمد ٹھاکرو، پرنس شرما، محمد نثار، طاہر عباس اور نوید خان کو بھارت مخالف نعرے لگانے پر گرفتار کیا گیا۔

درجنوں کشمیری نوجوان زخمی

ضلع شوپیاں کے علاقے لڈی میں بھارتی پولیس اور فوج نے شہریوں پر فائرنگ کی اور پیلٹ گن کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں 18 افراد پیلٹ اور گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگئے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 15 مظاہرین پیلٹ کے فائر لگنے سے زخمی ہوئے جنہیں شوپیاں ہسپتال منتقل کیا گیا۔

زخمیوں میں سے 2 نوجوانوں کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے اور انہیں بہتر طبی امداد کے لیے صورا ہسپتال سری نگر بھیجا گیا۔

خیال رہے شوپیاں میں حالات اس وقت کشیدہ ہوئے جب بھارتی فوج کے 44 راشٹریہ رائفلز اور اسپیشل فورسز کے اہلکاروں سمیت پیرا ملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کارروائی کا آغاز کیا۔

کشتور کے علاقے میں بھارتی آئین کی شق 35 اے کے حق میں شدید احتجاج کیا گیا جس کی سربراہی امام جامع مسجد کشتور فاروق احمد کچلو نے کی۔

مزید پڑھیں:کشمیر: بھارتی فوج کی فائرنگ سے مزید 3 نوجوان جاں بحق

لڈی شوپیاں کے علاقے امام صاحب میں بھارتی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کارروائی کی جس کے بعد بھارت مخالف مظاہرہ کیا گیا۔

پولیس اور فوج نے مظاہرین پر فائرنگ کی اور پیلٹ گنز کا استعمال کیا جس سے مزید 8 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 3 کو زین پورا ہسپتال منتقل کیا گیا۔

خیال رہے کہ کشمیر میڈیا سروس کے اعداد و شمار کے مطابق اگست میں بھارتی فوج کی کارروائیوں کے دوران نوجوانوں سمیت 34 افراد جاں بحق ہوئے۔

گزشتہ ماہ قابض فوج، پیرا ملٹری اور پولیس کی جانب سے پرامن مظاہرین پر فائرنگ، پیلٹ گنز کے استعمال اور آنسو گیس کی شیلنگ سے 483 افراد شدید زخمی بھی ہوئے۔

یاد رہے کہ 1989 سے متعدد مسلح گروپ بھارتی فوج اور ہمالیہ کے علاقوں میں تعینات پولیس سے لڑتے آئے ہیں اور وہ پاکستان سے انضمام یا کشمیر کی آزادی چاہتے ہیں۔

اس لڑائی کے دوران اب تک ہزاروں لوگ مارے جاچکے ہیں، جس میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

کشمیر میں جاری اس تشدد میں گزشتہ دہائی میں کچھ کمی ضرور آئی تھی لیکن گزشتہ سال بھارتی فوج کے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن آل آؤٹ کے نتیجے میں 350 اموات ہوئیں اور وادی میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا۔

تبصرے (0) بند ہیں