بھارت: مودی سرکار کی پالیسز کے خلاف کسانوں، مزدوروں کا احتجاج

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2018
بھارت میں کسان اور مزدور مودی سرکار کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے — فوٹو بشکریہ انڈین ایکسپریس
بھارت میں کسان اور مزدور مودی سرکار کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے — فوٹو بشکریہ انڈین ایکسپریس

نئی دہلی: بھارت کے کسانوں اور بائیں بازو کی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے اراکین کی بڑی تعداد نے دارالحکومت نئی دہلی میں مودی سرکار کی پالیسز کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔

مظاہرین حکومت سے فارم سے حاصل ہونے والی اشیاء کی قیمتوں کے استحکام اور لیبر قوانین پر عمل درآمد، قرضوں میں چھوٹ اور کم سے کم تنخواہ 18 ہزار روپے ماہانہ کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں کسانوں کا مظاہرہ، فائرنگ سے 6 ہلاک

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق 'مزدور کسان جدوجہد ریلی' کا انعقاد سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونین (سی آئی ٹی یو)، آل انڈیا کسان صباہ (اے آئی کے ایس) اور آل انڈین اگریکلچرز یونین (اے آئی اے ڈبلیو یو) کی جانب سے مشترکہ طور پر کیا گیا تھا، جس کا آغاز رام لیلہ میدان سے ہوا تھا اور یہ مختلف سڑکوں سے گزرتی ہوئی پارلیمنٹ اسٹریٹ پر اختتام پذیر ہوئی۔

حکومت کے خلاف ریلی میں شامل مظاہرین — فوٹو بشکریہ انڈین ایکسپریس
حکومت کے خلاف ریلی میں شامل مظاہرین — فوٹو بشکریہ انڈین ایکسپریس

مظاہرین نے سرخ رنگ کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے، جن پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کے خلاف مختلف نعرے درج تھے۔

'اے آئی کے ایس' کے جنرل سیکریٹری ہنان مولا نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی حکومت نے ابتدا سے اب تک کسانوں کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بی جے پی کی حکومت گشتہ 4 سال سے ہمیں بیواقوف بنا رہی ہے، انہوں نے کسانوں کے لیے کچھ نہیں کیا، ہم نے دیگر مطالبات کے ساتھ مزدروں کی کم سے کم سے تنخواہ 18 ہزار روپے ماہانہ کرنے کا کہا تھا'۔

انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے ان کے مطالبات کو نظر انداز کیا، 'اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے مطالبات کی منظوری تک جدوجہد جاری رکھیں'۔

ریلی کی قیادت کرنے والے رہنماؤں نے خبردار کیا کہ وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے 'جب تک مرکزی حکومت تبدیل نہیں ہوجاتی'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: کسانوں کو 500 روپے کے نوٹ استعمال کرنے کی اجازت

ریلی کی قیادت کرنے والے کسان اور ٹریڈ یونین رہنماؤں نے اعلان کیا کہ 3 نومبر کو بیروزگاری کے خلاف ملک بھر میں ریلیز کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ 30 نومبر کو دہلی کی جانب لانگ مارچ کا انعقاد کیا جائے گا۔

ادھر انڈین ایکسپریس سے تعلق رکھنے والے ساجن ساجو کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کسانوں اور مزدر یونین کے احتجاج کے حوالے سے مختلف تصاویر اور پیغامات بھی شیئر کیے گئے۔

ریلی کی وجہ سے شہر میں بدترین ٹریفگ جام کی شکایات بھی سامنے آئیں جس سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

تبصرے (0) بند ہیں