اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے الزام عائد کیا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ پر مشتمل ووٹنگ نظام متعارف کرانے کا مقصد انتخابات میں دھاندلی اور نتائج میں ردوبدل کرانا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ’ابتدائی مرحلے میں ہی انٹرنیٹ ووٹنگ نظام پیچیدگیوں کا شکار رہا اور نادیدہ طاقتیں پاکستان میں انتخابات پر اثر انداز ہو سکتی ہیں‘۔

مزید پڑھیں: مطمئن نہ ہونے پر الیکشن کمیشن انتخابی نتائج سے سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ خارج کرسکتا ہے

ڈان سے بات کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ مذکورہ نظام متعارف کرانے سے قبل پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے واضح کیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی تشکیل کردہ ٹاسک فورسز نے ازخود اس پر تحفظات کا اظہار کیا، جس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ رضا ربانی نے گزشتہ ہفتے سینیٹ میں اعتراض اٹھایا تھا کہ ’آئی ووٹنگ دیگر ممالک میں استعمال ہوتا ہے، تقریباً 60 لاکھ پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں اور اگر آئی ووٹنگ کا نظام ہیک ہو گیا تو نتائج میں تبدیلی کیے جانے کا امکان ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا سمندرپارپاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلانے کیلئے عدالت سے رجوع

ان کا کہنا تھا کہ ای سی پی اور نادرا رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) احسن طریقے سے نہیں چلا سکے اور تحفظات نے جنم لیا، جبکہ آئی ووٹنگ سائبر کرائم کی نذر بھی ہو سکتا ہے۔

رضا ربانی نے واضح کیا کہ آن لائن ووٹ ڈالنے والے کی تصدیق کا کوئی نظام نہیں ہے جبکہ یہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 94 اور آئین کے آرٹیکل 226 کے منافی ہے، جس میں ووٹ کو خفیہ رکھنے کا تقاضہ کیا گیا‘۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی آئی ووٹنگ کے خلاف حکومتی مؤقف کی مخالفت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات 2018: کس جماعت کے ووٹ کو ’زیادہ عزت‘ ملی؟

واضح رہے کہ اگلے ماہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مجموعی طو پر 41 نشستوں کے لیے ضمنی انتخابات ہوں گے۔

مسلم لیگ (ن) نے ای سی پی پر زور دیا تھا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کو آئی ووٹنگ کے معاملے پر اعتماد میں لے۔


یہ خبر 6 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں