سعودی فرمانروا شاہ سلمان کے بھائی لندن میں سعودیہ کے خلاف مظاہروں میں اپنے اس متنازع خطاب سے پیچھے ہٹ گئے ہیں جس نے شاہی خاندان میں ممکنہ اختلافات کی افواہوں کو جنم دیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق شہزادہ احمد بن عبدالعزیز السعود نے بظاہر لندن میں مظاہرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ یمن میں تین سال سے جاری تنازع میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کے حوالے سے سعودی شاہی خاندان کے خلاف نعرے بازی بند کردیں۔

تاہم زیر گردش آن لائن ویڈیو کے مطابق ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'اس معاملے سے شاہی خاندان کا کیا تعلق؟ چند افراد اس میں شامل ہیں، فرمانروا اور ولی عہد۔'

شہزادہ احمد بن عبدالعزیز کے اس بیان کو سوشل میڈیا پر شاہی خاندان کے کسی فرد کی طرف سے سلطنت کی قیادت پر غیر معمولی تنقید کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

تاہم حالیہ بیان میں سعودی شہزادے کا کہنا تھا کہ ان کے خطاب کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی شاہی خاندان کے اندرونی جھگڑوں کی داستان

سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی کے مطابق شہزادہ احمد بن عبدالعزیز نے کہا کہ 'انہوں نے یہ واضح کیا تھا کہ سعودی بادشاہ اور ولی عہد ریاست اور اس سے متعلق فیصلوں کے ذمہ دار ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہ بات ملک کی سیکیورٹی، اس کے استحکام اور عوام کے تناظر میں سچ ہے، اس لیے میرے خطاب کو کوئی دوسرا رنگ نہیں دیا جاسکتا۔'

سعودی شاہی خاندان میں اتحاد و اتفاق دکھانے کے لیے سعودیہ کے حامی کئی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر، شہزادہ احمد کی جانب سے شاہ سلمان کے ہاتھ کو بوسہ دینے کی تصاویر بھی پوسٹ کی گئیں۔

واضح رہے کہ سعودی شاہی خاندان کے اندرونی معاملات انتہائی خفیہ رکھے جاتے ہیں اور خاندان میں نااتفاقی سے متعلق کوئی بات سامنے آنا انتہائی غیر معمولی ہے۔

تاہم سعودی امور کے ماہر جیمز ڈورسے کا کہنا ہے کہ لندن میں پیش آنے والے واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ سعودی عرب کی یمن میں جنگ سے متعلق ملک کے اندر ہی شکوک شبہات پائے جاتے ہیں اور سوالات جنم لے رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں