واشنگٹن: امریکی نائب سیکریٹری دفاع کا کہنا ہے کہ امریکا اور پاکستان کے مابین دیگر معاملات میں اختلافات کے باوجود دفاع اور سیکیورٹی کے شعبے میں ہمیشہ اچھے تعلقات جاری رہیں گے۔

رینڈل جی شرائیور کا، جو ایشین اور پیسفک سیکیورٹی امور کے امریکی نائب دفاعی سیکریٹری ہیں، کہنا تھا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان احترام پر مبنی تعلقات کے لیے خاصے پرامید ہیں جس سے دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔

یومِ دفاع کے موقع پر امریکا میں پاکستانی سفارت خانے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو اور جوائنٹ چیف آف اسٹاف چیئرمین جنرل جوزف ڈنفرڈ کے دورہ اسلام آباد سے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ’بہتر تعلقات کیلئے امریکی خواہش کے مطابق کام کرنا ہوگا‘

انہوں نے کہا کہ دفاعی تعلقات ہمیشہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی مضبوط بنیاد رہے ہیں اور اس میں کبھی تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی، تاہم انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان کے قیام کے دن سے تعلقات میں کچھ سقم ضرور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان، امریکا کا ایک دوست، ایک حمایتی اور اہم ساتھی تھا اور آئندہ بھی اہم ساتھی رہے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کتنی قربانیاں دیں اور ہم انہیں غیر اہم نہیں سمجھتے، ہم تعلقات اور شراکت داری کو اہمیت دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پومپیو کا پاکستان پر دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات پر زور، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ

اس بیان کے باوجود انہوں نے جنرل جوزف ڈنفرڈ کے اس بیان کو دہرایا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’اب وہ وقت آگیا ہے کہ دونوں ممالک اپنے وعدوں پر عملدرآمد کریں۔'

نائب سیکریٹری دفاع کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے دیگر معاملات میں آنے والے اتار چڑھاؤ کے برعکس فوجی تعلقات ہمیشہ ایک جیسے رہتے ہیں۔

رینڈل جی شرائیور نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اہم معاملات میں امریکا کا ساتھ دیا ہے چاہے وہ القاعدہ کو محدود کرنے کی کوشش ہو یا داعش کو شکست دینے کی یا پھر اقوامِ متحدہ کے زیر اہتمام امن مشن بھیجنے کا اقدام، ان تمام معاملات میں تعاون سے کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مائیک پومپیو کا دورہ پاکستان، ڈو مور یا کچھ اور؟

انہوں نے مائیک پومپیو اور جنرل جوزف ڈنفرڈ کی پاکستانی حکام سے ملاقات کے ماحول کو خوشگوار قرار دیا اور کہا کہ ہم دورے سے حاصل ہونے والے نتائج کے بارے میں بہت پرامید ہیں۔

اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی اعلیٰ فوجی قیادت کے درمیان ذاتی تعلقات بھی فروغ پا رہے ہیں۔


یہ خبر 8 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں