اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دھرنے کے دوران بننے والے 3 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے سربراہ اور وزیراعظم عمران خان کی مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف پی ٹی وی ،پارلیمنٹ حملہ سمیت دھرنے کے دوران 3 مقدمات بنے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی وی،پارلیمنٹ حملہ کیس: عمران-قادری کے وارنٹ گرفتاری برقرار

وزیراعظم عمران خان کی طرف سے ڈاکٹر بابر اعوان پیش ہوئے اور کہا کہ قانون میں حاضری سے استثنیٰ کیلئے 2 پوائنٹس ہیں۔

انہوں نے کہاکہ مقدمے میں ایک سے زیادہ ملزم نامزد ہوں تو حاضری سے استثنیٰ دیا جاسکتا ہے۔

بابر اعوان نے مزید کہا کہ اگر ملزم کا وکیل بیان حلفی جمع کرا دے تو بھی حاضری سے استثنیٰ دیا جاسکتا ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے بطور وکیل بیان حلفی جمع کرانے کے لیے آمادگی کا اظہار بھی کیا۔

جس پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ‘حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر کیا کہیں گے؟’۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد دھرنا کئی ہفتے بعد ختم، کارواں روانہ

اس حوالے سے پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ ‘ہمیں عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں ہے’۔

عدالت نے وزیراعظم عمران خان کو حاضری سے مستقل استثنیٰ دے دیا۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی،جہانگیر ترین،اعجاز چوہدری،شفقت محمود،علیم خان ،سیف اللہ نیازی اور راجہ خرم نواز کی حاضری سے استثنی کی درخواست بھی منظور کرلی گئی۔

عدالت نے کیس کی سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر قانون زاہد حامد کا استعفیٰ منظور

دوسری جانب پارلیمنٹ حملہ کیس میں ڈاکٹر بابر اعوان کی طرف سے بیان حلفی جمع کرایا گیا جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ عمران خان کی جگہ ہر پیشی پر حاضر ہوں گے۔

حلف نامے میں کہا گیا کہ ‘دوران سماعت جب بھی عدالت نے حکم دیا تو عمران خان پیش ہوجائیں گے’۔

تبصرے (0) بند ہیں