اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ امریکا، پاکستان کی جانب سے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کو بیل آؤٹ پیکج کے لیے بھیجی جانے والی درخواست میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔

فواد چوہدری کے مطابق امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے گزشتہ ہفتے اپنے دورہ پاکستان کے دوران اس بات کی یقین دہانی کروائی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل جولائی میں مائیک پومپیو نے بیان دیا تھا کہ امریکا کو آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرضے دینے پر سخت تحفظات ہیں، کیونکہ امکان ہے کہ پاکستان یہ رقم چینی قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کرے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور امریکا کے دفاعی تعلقات فروغ پاتے رہیں گے، نائب سیکریٹری دفاع

اس بیان کے بعد اسلام آباد میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی کیونکہ ملک کو درپیش معاشی بحران کے سبب پاکستان کے پاس اپنے زرِمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ مائیک پومپیو کے دورہ پاکستان سے قبل دونوں ممالک کے تعلقات میں دراڑ پیدا ہوچکی تھی، تاہم ان کے دورے کے بعد کئی چیزیں ٹھیک ہوگئی ہیں اور تعلقات کو ایک نئی جہت ملی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی سیکریٹری نے پاکستان کو اس بات کا بھی یقین دلایا کہ اگر پاکستان کسی بھی قسم کے مالی تعاون کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کرے گا تو امریکا اس کی مخالفت نہیں کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان کی جانب سے وہ پیش رفت نظر نہیں آئی جس کی توقع تھی‘

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بننے والی نئی پاکستانی حکومت معیشت میں ڈالر کی کمی کے باعث زرِمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے نکلنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ لینے کے لیے اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ 1980 سے لے کر اب تک پاکستان 14 مرتبہ آئی ایم ایف سے قرض لے چکا ہے، جس میں سب سے زیادہ قرض 2013 میں لیا گیا تھا۔

امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں حالیہ کچھ سالوں میں افغان جنگ کے سبب تلخی دیکھنے میں آئی اور مزید کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس جنوری میں پاکستان پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ڈبل گیم کھیلنے، جھوٹ بولنے اور دھوکا دینے کا الزام عائد کیا۔

مزید پڑھیں: پومپیو کا پاکستان پر دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات پر زور، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ

ادھر اسلام آباد کی جانب سے ٹرمپ کے بیان پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان میں دہشت گردوں کو معاونت فراہم کرنے کی سختی سے تردید سامنے آئی، جس کے بعد امریکا نے پاکستان کی عسکری امداد روکنے کا اعلان کر دیا۔

بعد ازاں امریکا نے فروری میں مغربی ممالک کی ایک تنظیم پر زور دیا کہ پاکستان کو مبینہ طور دہشت گردوں کی معاونت کرنے پر واچ لسٹ میں شامل کیا جائے، جس کے باعث یہ خدشہ پیدا ہوگیا کہ امریکا دیگر فورمز پر بھی پاکستان کی مخالفت کرے گا۔

خیال رہے کہ جولائی میں مائیک پومپیو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف کا پاکستان کو بیل آؤٹ پیکج دینے کا کوئی جواز نہیں، انہوں نے تشویش ظاہر کی تھی کہ پاکستان اس رقم کو چینی قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کرے گا۔


یہ خبر 12 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں