پشاور: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مشال خان قتل کیس میں ملوث 4 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

واضح رہے کہ 13 اپریل 2017 کو عبد الولی خان یونیورسٹی مردان کے 23 سالہ طالبعلم مشال خان کو توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کردیا گیا تھا۔

ملزمان اسد کٹلنگ، صابر مایر، عارف خان مردانوی اور اظہار اللہ عرف جوہنی واقعے کے بعد فرار تھے جنہیں گرفتار کرلیا گیا اور ان کے خلاف ٹرائل چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مشال خان قتل کیس: 2 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد

یاد رہے کہ مشال خان قتل کیس کے مرکزی ملزم کو 8 مارچ کو پولیس نے مردان کے علاقے چمتار سے گرفتار کیا تھا۔

عدالت نے اگلی سماعت کی تاریخ 13 ستمبر مقرر کرتے ہوئے تمام فریقین کو سمن جاری کردیا۔

خیال رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے گزشتہ ماہ دو ملزمان اظہار اللہ عرف جوہنی اور صابر مایر کی جانب سے ضمانت کی پٹیشن مسترد کردی تھی اور ٹرائل کورٹ کو دو مہینے کے اندر ٹرائل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

ٹرائل میں بیرسٹر امیر اللہ خان، شہاب خٹک اور افضل خان مشال خان کے والد محمد اقبال کی نمائندگی کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: مشال خان قتل کیس: اے ٹی سی کا فیصلہ پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج

اس ضمن میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 7 فروری کو 57 میں سے 31 ملزمان کو مجرم ٹھہرایا تھا اور مرکزی مجرم عمران خان کو سزائے موت، 5 کو عمر قید اور 25 دیگر مجرمان کو 3 برس قید سنائی تھی۔

اے ٹی سی نے ہری پور جیل میں مقدمے کی سماعت کے دوران 26 ملزمان افراد کو عدم ثبوتوں کی بنا پر بری کردیا تھا۔

ٹرائل کورٹ کی جانب سے اظہار اللہ اور صابر سمیت 4 ملزمان کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کیے گئے تھے اور انہیں مشال خان قتل کیس میں اشتہاری قرار دیا تھا۔

چند ماہ قبل ہائی کورٹ نے مفرور ملزمان کا ٹرائل اے ٹی سی پشاور کو منتقل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مشال خان قتل کیس میں مفرور مرکزی ملزم بھی گرفتار

رواں برس فروری میں ایبٹ آباد بینچ نے نامزد 25 ملزمان کی ضمانت دی جس کے خلاف متعدد پٹیشن دائر کی گئی اور ہائی کورٹ نے چند دن قبل پٹیشن نمٹانے کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔

بینچ درخواست کی سماعت 14 ستمبر کو کرے گا۔


یہ خبر 12 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں