بھارتی ریاست کیرالہ میں راہبہ کے ریپ کیس کے ملزم بشپ فانکو ملاکول کو پولیس نے تفتیش کے لیے طلب کر لیا، جس کے بعد انہوں نے وقتی طور پر منصب سے الگ ہوتے ہوئے یہ عہدہ کسی اور پادری کو سونپ دیا ہے۔

کیرالہ پولیس کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، جس میں جالندھر کے بشپ فانکو ملاکول کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ ان کے خلاف جاری ریپ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں کیرالہ پولیس کے سامنے پیش ہوں۔

یہ نوٹیفکیشن ملنے کے بعد پادری نے بھی ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اپنے اختیارات دوسرے پادری کو منتقل کرنے کی ہدایت جاری کیں۔

مزید پڑھیں: بھارت: مسیحی راہبہ ریپ کیس، پولیس کے خلاف احتجاج

چرچ کے اعلامیے میں پادری نے کہا کہ آپ سب کے علم میں ہے کہ میرے خلاف ریپ کیس کی تحقیقات جاری ہیں جس میں کسی قسم کی صداقت نہیں اور میرے اوپر لگائے گئے ریپ کے تمام تر الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں تاہم مجھے پولیس کی جانب سے کیرالہ تفتیش کے لیے بلایا جا سکتا ہے لہٰذا میری غیر موجودگی میں میتھیو کوکنڈم ذمے داریاں انجام دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنا معاملہ خدا پر چھوڑتا ہوں اور مجھ پر لگائے گئے الزامات کی تفتیش کے نتائج کا منتظر ہوں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق کیرالہ پولیس کے کمشنر کی جانب سے جاری حکم نامے میں بشپ کو 19 ستمبر کو حاضر ہونے کی ہدایت کی گئی ہے اور بشپ نے انہیں مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔

دوسری جانب ویٹیکن نے نن ریپ کیس کا نوٹس لے لیا ہے اور ان کا ایک نمائندہ دہلی انیل کوٹو کے آرک بشپ سے ملاقات کے لیے بھارت میں موجود ہے تاہم ابھی تک آرک بشپ نے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

بھارت میں اقلیتوں کا کمیشن بشپ کو عہدے سے ہٹانے کے لیے آرک بشپ کو خط بھی لکھے گا جس سے پادری کا عہدہ خطرے میں نظر آرہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: لڑکی کے گینگ ریپ پر دوست کی خود کشی

رواں سال جولائی میں ایک مسیحی راہبہ نے الزام عائد کیا تھا کہ بھارتی ریاست جالندھر کے بشپ فانکو ملاکول نے 2014 سے 2016 کے درمیان ان کا متعدد مرتبہ ریپ کیا اور وہ اس مقدمے کو دبانے کے لیے اپنے اثرورسوخ کا استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے ریپ اور جنسی تشدد کا مقدمہ درج کراتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ پادری کام کی غرض سے اکثر کیرالہ کا دورہ کیا کرتے تھے جس کے دوران انہوں نے مختلف مقامات پر انہیں ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں