واشنگٹن: ایک سینئر امریکی سفارتکار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کا جلد افغانستان سے رابطہ کرنا اس خواہش کا اظہار ہے کہ وہ زمینی راستے کے ذریعے افغانستان اور بھارت کے درمیان دوبارہ تجارت بحال کرنے کا خواہاں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی سفیر جوہن باس نے بھارتی اخبار اکنامک ٹائمز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی اور وسطی ایشیا کے درمیان زمینی راستہ دوبارہ کھلنے سے خطے کے تمام ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان، بھارت کو زمینی راستے کے ذریعے افغانستان سے تجارت کی اجازت نہیں دیتا اور اعتراض اٹھاتا ہے کہ ٹرانزٹ ٹریڈ سے جڑے تکنیکی اور اسٹریٹجک مسائل کو پہلے حل ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: ’پاک امریکا تعلقات کو ڈالروں میں نہیں تولا جاسکتا‘

جوہن باس کا کہنا تھا کہ کچھ ماہ قبل پہلی مرتبہ پاکستانی حکومت نے اپنے زمینی راستے کے ذریعے بھارت اور افغانستان کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے لیے اپنے افغان ہم منصبوں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

افغانستان کے لیے امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ بھارتی کمپنیاں افغانستان میں آہستہ آہستہ اپنی سرمایہ کاری بڑھا رہی ہیں اور گزشتہ برس کے تجارتی اعداد و شمارسے ظاہر ہوتا ہے کہ دہلی نے 2کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جبکہ بھارتی کمپنیوں کی جانب سے 20 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا بھی امکان ہے۔

اپنے انٹرویو کے دوران امریکی سفیر کا کہنا تھا افغانستان میں سیاسی استحکام پاکستان کے طویل ترین مفاد میں ہیں اور دونوں سمتوں میں بڑھتی ہوئی تجارت سے وسطی اور جنوبی ایشیا میں تعلقات بہتر ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو اور ڈیفنس سیکریٹری جم میٹس کے دورہ نئی دہلی کے دوران بھارت نے امریکا کی جانب سے ایران پر لگائی گئی پابندیوں کے معاملے کو بھی اٹھایا تھا۔

واضح رہے کہ بھارتی عوام کی جانب سے اس معاملے کو جاننے میں کافی دلچسپی ظاہر کی گئی تھی کہ کس طرح امریکی پابندیاں چاہ بہار بندرگاہ پر اثر انداز ہوں گی۔

چاہ بہار بندرگاہ ایران میں بھارت کے تعاون سے تیار کی جارہی ہے، جو بھارت کو افغانستان کے ذریعے جنوبی ایشیا سے جوڑتی ہے۔

امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے اپنا نقطہ نظر پیش کیا کہ ’دو طرفہ تجارت کو بڑھانے اور جنوبی ایشیا کے ساتھ افغانستان کے رابطوں کو بہتر بنانے میں چاہ بہار کتنی اہمیت کی حامل ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاک افغان تعلقات: دونوں ممالک الزام تراشی کا سلسلہ بند رکھنے پر آمادہ

جوہن باس کا کہنا تھا کہ ’ ایرانی حکومت کے ناروا رویے اور پڑوسی ممالک کو غیر مستحکم کرنے کی اس کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایران کے اوپر پابندیوں کو کس طرح بہتر کرکے دوبارہ نافذ کیا جاسکتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ پابندیوں کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ اس طرح کے معاملات سے نمٹا جاسکے اور امریکی مفادات کو نقصان پہنچائے بغیر ایران کو اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے پر قائل کیا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں