چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے منرل واٹر کمپنی نیسلے کے فرانزک آڈٹ کروانے کا حکم دے دیا۔

ساتھ ہی عدالت نے پاکستان کی بڑی منرل واٹر کمپنیوں کے پانی کے نمونے چیک کروانے کا بھی حکم دیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے منرل واٹر کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی، اس دوران نیسلے پانی کمپنی کے وکیل اعتزاز احسن پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: 'ڈیم روکنے کی کوشش کرنے والوں کےخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہوگی'

دوران سماعت اعتزاز احسن کی جانب سے کہا گیا کہ ہمیں پہلے ایک مہینہ دیں، ہم اپنی رپورٹ دیتے ہیں، اس کے بعد آپ فرانزک کروالیں، جس پر چیف جسٹس نے فرانزک آڈٹ نہ کروانے کی اعتزاز احسن کی استدعا مسترد کردی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فرانزک آڈٹ کے بعد اس معاملے کو دیکھا جائے گا کہ حکومت کو ان کمپنیوں کو کتنی پانی کی ادائیگی کرنی چاہیئے۔

اس دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ 20 سال سے کمپنیاں صرف منافع ہی کمارہی ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب وقت آگیا ہے کہ جو قوم نے ہمیں دیا ہے اسے لوٹانا ہے، لوگوں میں احساس پیدا ہو گیا ہے کہ اب ہم سے پوچھا جا سکتا ہے، اس کیس کے بعد کمپنیاں مناسب قیمت ادا کریں گی اور پانی کی قیمت بھی مناسب رکھیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پانی ایک ایسا مسئلہ ہے، جسے ہر گز نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، اب بڑی بڑی سوسائٹیوں کا نمبر آنا ہے، جو ٹیوب ویل لگا کر رہائیشیوں سے پوری قیمت وصول کرتی ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بڑی سوسائٹیاں قیمت پوری وصول کرتی ہیں مگر حکومت کو ایک پیسہ نہیں دیتیں، آئندہ ہفتے سوسائٹیوں میں پانی کی فراہمی کے حوالے سے متعلق نوٹس لیں گے۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے حکم دیا کہ نیسلے پانی کمپنی کا 15 دن میں فرانزک آڈٹ کرکے رپورٹ جمع کرائی جائے۔

واضح رہے کہ 14 ستمبر کو چیف جسٹس نے پانی کی قلت سے متعلق کیسز کی سماعت کے دوران منرل واٹر کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس لیا تھا اور کمپنیوں سے پانی کے استعمال کا ڈیٹا طلب کیا تھا۔

اس ازخود نوٹس پر گزشتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے نیسلے سمیت منرل واٹر کی تمام بڑی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو افسران (سی ای اوز) کو عدالت طلب کر کیا تھا۔

دوران سماعت وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ منرل واٹر کمپنیاں حکومت کو 25 پیسے فی لیٹر ادا کر کے 50 روپے فی لیٹر پانی فروخت کر رہی ہیں۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا تھا کہ دیکھنا ہوگا کہ منرل واٹر میں منرلز ہیں بھی یا نہیں جبکہ پانی بیچنے والی کمپنیاں حکومت کے ساتھ بیٹھ کر پانی نکالنے کا ریٹ طے کر لیں۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے منرل واٹر کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس لے لیا

انہوں نے کہا تھا کہ غریب آدمی آج بھی چھپڑ کا پانی پینے پر مجبور ہے، میں گھر میں خود نلکے کا پانی ابال کر پیتا ہوں کیونکہ میری قوم یہ پانی پی رہی ہے۔

جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پانی اب سونے سے بھی زیادہ مہنگا ہے جس کی ڈکیتی کسی صورت نہیں ہونے دیں گے، ہم نے لوگوں کو منرل واٹر کی عادت ڈال دی ہے اور اب اس سے نوٹ کمائے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ایک بات بتا دوں ماسوائے قوم کی خدمت میرا کوئی مقصد نہیں، یہ ملک نہ ہوتا تو شاید میں آج اعتزاز احسن کا منشی ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے آئین کے آرٹیکل 6 کا مطالعہ شروع کر دیا ہے، جن لوگوں نے اب ڈیم کو روکنے کی کوشش کی ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں