سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ مزید تین ملزمان کی سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فوجی عدالتوں سے سزایافتہ ملزمان کی اپیلوں پر سماعت کی۔

فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ ملزمان طاہر علی، حبیب الرحمٰن اور سیف اللہ کو 2009 میں خیبرپختونخوا کے علاقے میں دو فوجی اہلکاروں کو قتل کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔

ملزمان کی سزاؤں کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی لیکن ہائی کورٹ کی جانب سے اپیل مسترد کیے جانے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔

عدالت نے سزاؤں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے فوجی عدالت کا فیصلہ معطل کرنے کے احکامات سنائے اور وزارت داخلہ کو نوٹس بھی جاری کردیا۔

مزید پڑھیں : سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ 7 ملزمان کی سزائے موت معطل

بعد ازاں سپریم کورٹ نے اپیلوں پر آئندہ سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کی جانب سے 4 ملزمان کی سزائے موت پر عملدرآمد عبوری طور پر روکتے ہوئے ملزمان کی اپیلوں کو یکجا کر کے اس کی سماعت کےلیے لارجر بینچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔

ملزمان میں شیر محمد، عبدالمجید پر سوات میں سرکاری سکول پر حملے کا الزام تھا جبکہ اسرار احمد نامی ملزم پر پی ٹی ڈی سی ہوٹل پر حملے کا الزام ہے اور چوتھے ملزم محمد عمر کا تعلق بٹ گام سے ہے۔

اس سے قبل 17 ستمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالت سے سزا پانے والے مجرم مجاہد کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا تھا، مجاہد کے والد یار ولی نے بیٹے کی سزائے موت کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کررکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : پشاورہائیکورٹ: فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے مجرم کی سزا معطل

درخواست میں مجاہد کے والد نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان کا بیٹا 8 سال سے لاپتہ تھا، درخواست میں ملٹری کورٹ کے پریذائڈنگ آفیسر، سیکرٹری داخلہ،سپرنٹنڈنٹ جیل کوہاٹ اور انٹرمٹنٹ سینٹر کے انچارچ کو فریق بنایا گیا تھا۔

سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ مجاہد 8 سال سے لاپتہ تھا، صفائی پیش کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔

بعد ازاں عدالت نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ملزم مجاہد خان کی سزا پر عمل درآمد روکنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ،سپرنٹنڈنٹ جیل کوہاٹ سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا تھا۔

یاد رہے کہ رواں برس جولائی میں بھی پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالت سے سزا پانے والے مجرم جنت کریم کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا تھا۔

فوجی عدالت کی جانب سے مجرم جنت کریم کو پارا چنار میں امام بارگاہ پر حملہ کرنے کے کیس میں سزا سنائی گئی تھی جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے اس کی توثیق کی گئی تھی۔

علاوہ ازیں جولائی ہی میں پشاور ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے ملزم شاکر اللہ، کی سزا پر عمل در آمد سے روک دیا تھا، اہل خانہ کے مطابق وہ 2010 سے دیر کے علاقے سے لاپتہ تھے۔

واضح رہے کہ 21 ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم ہونے والی فوجی عدالتوں سے اب تک دہشت گردی میں ملوث کئی مجرموں کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے، جن میں سے کئی افراد کو آرمی چیف کی جانب سے دی گئی توثیق کے بعد تختہ دار پر لٹکایا بھی جاچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں