تنزانیہ کی وکٹوریہ جھیل میں مسافر کشتی اُلٹ گئی جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ڈوب پر ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق متعلقہ علاقے کے کمشنر جون مونگیلا کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق درجنوں ریسکو اہلکاروں اور رضاکاروں نے متاثرین کی تلاش کا کام مستقل ایک روز تک جاری رہنے کے بعد روک روک دیا۔

تنزانیہ ریڈ کراس کی ترجمان گوڈفریدا جولا کا کہنا تھا کہ '200 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے'، یہ اعدادو شمار مچھیروں اور جھیل کے قریب موجود دیگر ذرائع سے حاصل کیے گئے کیونکہ مسافروں کی بڑی تعداد مارکیٹ سے خریداری کے بعد واپس آرہی تھی۔

مزید پڑھیں: تنزانیہ: زلزلے سے 11 افراد ہلاک، 100 زخمی

انہوں نے مزید بتایا کہ 'کوئی مسافروں کی اصل تعداد کے بارے میں نہیں جانتا'۔

خیال رہے کہ ایسی مسافر کشتیوں پر اکثر گنجائش سے زیادہ تعداد میں مسافروں کو سوار کیا جاتا ہے، جن کی تعداد سیکڑوں میں ہوتی ہے۔

واقعہ کے فوری بعد صدر جون ماگوفولی نے عوام کو پُر امن رہنے پر زور دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کشتی ڈوبے کے فوری بعد شروع کی گئی امدادی کارروائیوں میں 37 افراد کو زندہ نکال لیا گیا تھا۔

متعلقہ علاقے کے پولیس کمانڈر کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں کوئی بھی غیر ملکی شہری نہیں۔

مسافر کشتیوں کی نگرانی کرنے والے متعلقہ سرکاری ادارے کے مطابق متاثرہ مسافر کشتی اوکارہ اور بوگولورا کے درمیان سفر کرتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: تنزانیہ: ہیروئن اسمگلنگ پر چار پاکستانی گرفتار

یاد رہے کہ تنزانیہ میں مسافر کشتیوں کے ڈوب جانے کے واقعات اکثر پیش آتے ہیں جس کی وجہ مسافروں کا گنجائش سے زائد سوار کیا جانا ہے۔

1996 میں وکٹوریہ جھیل ہی میں ایک کشتی ڈوب جانے سے 800 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 2011 میں تنزانیہ کی ایک اور جھیل میں مسافر کشتی ڈوب جانے سے 200 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں