اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کی نااہلی کے خلاف نظر ثانی درخواست مسترد کردی۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جہانگیر ترین کی نظر ثانی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں جہانگیر ترین کے وکیل سکندر مہمند نے اپنے دلائل کا آغاز کیا تو ان کی آواز بلند ہوگئی جس پر چیف جسٹس نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ آواز نیچے رکھیں۔

جہانگیر ترین کے وکیل نے عدالت میں آواز بلند ہونے پر معافی مانگی اور کہا کہ وہ تیز آواز میں بولنے کے عادی ہیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف اور جہانگیر ترین تاحیات نااہل قرار

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر آرٹیکل 184 کے تحت مقدمات ہیں تو ان کی نظر ثانی کی درخواست خارج ہو جائے گی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جہانگیر ترین کتنے ارب روپے پاکستان سے باہر لے کر گئے ہیں جس پر جہانگیر ترین کے وکیل نے بتایا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق 50 کروڑ روپے باہر لے کر گئے۔

جہانگیر ترین کے وکیل نے عدالت میں دستاویزات پیش کیں تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’عدالت یہ دستاویزات مانگتی رہی لیکن نہیں دیے گئے، آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ لڑائی کے بعد تھپڑ اپنے ہی منہ پر پڑتا ہے‘۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب ایک مہم چلی ہوئی ہے کہ پیسے بیرون ملک سے واپس لائے جائیں، تو اتنے بڑے لیڈر نے پیسے واپس کرنے کے لیے کیا سوچا؟

بعد ازاں عدالت نے جہانگیر ترین کی نااہلی کے خلاف نظر ثانی درخواست مسترد کردی۔

واضح رہے کہ عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما کی نااہلی کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست مسترد ہونے کے بعد اب وہ پارلیمنٹ کی سیاست سے مکمل طور پر باہر ہوگئے ہیں اور ساتھ ساتھ وہ کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے کے بھی اہل نہیں رہے۔

عمران خان کو اہل قرار دینے کے فیصلے پر نظرثانی درخواست مسترد

ادھر سپریم کورٹ نے وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیت سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کے لیے بینچ تشکیل دینے کی درخواست مسترد کردی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے اپنے وکیل کے توسط سے سپریم کورٹ کے فیصلے خلاف نظر ثانی کے سپریم کورٹ کا فل بینچ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی۔

حنیف عباسی کی درخواست پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے دوران حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے سپریم کورٹ کے لارجر بینچ بنانے کی درخواست دی ہوئی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی نااہلی کی درخواست کی سماعت آئندہ ہفتے مقرر

ان کا یہ بھی مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا کہ ’یہ وہ مقدمہ نہیں جس میں سختی سے قانون کا اطلاق کیا جائے‘ جبکہ اخبارات بھی اداریے لکھ چکے ہیں جن میں نظر ثانی بینچ تشکیل دینے کی تجویز دی گئی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت اخبارات کی تجاویز پر فیصلے نہیں کرتی۔

اکرم شیخ نے اپنے دلائل کے دوران یہ بھی کہا کہ پاناما پیپرز کیس میں نظر ثانی کی درخواست منظور کی گئی اور پھر اس پر فیصلہ بھی دیا گیا تھا۔

حنیف عباسی کے وکیل کے دلائل جاری ہی تھے کہ عدالتِ عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے مشاورت کے بعد اپنا فیصلہ سناتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیت فیصلے کے خلاف درخواست کو خارج کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نااہلی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کا بینچ پھر ٹوٹ گیا

یاد رہے کہ حنیف عباسی نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور سینئر رہنما جہانگیر ترین کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق علیحدہ علیحدہ درخواستیں دائر کی تھیں۔

15 دسمبر 2017 کو سپریم کورٹ نے غیر ملکی فنڈنگ کیس کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے خلاف پٹیشن کو خارج کردیا تھا جبکہ جہانگیر ترین کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نا اہل قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جہانگیر ترین صادق اور امین نہیں رہے اور عدالت عظمیٰ نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کو ان کے خلاف ان سائیڈ ٹریڈنگ سے متعلق کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں