سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی ڈگریوں سے متعلق کیس میں ڈگریوں کی تصدیق نہ کرنے والے 19بورڈز کے چیئرمین اور یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو طلب کرلیا۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے پائلٹس اور کیب کریو کی جعلی ڈگریوں کے معاملے پر کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف چسٹس نے استفسار کیا کہ ایک سال سے ڈگریوں کی تصدیق کامعامل حل کیوں نہیں ہوا ؟ ڈگریوں کی تصدیق نہ کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 19 جامعات اور بورڈز کے سربراہان معاونت نہیں کر رہے۔

مزید پڑھیں: پائلٹس جعلی ڈگری کیس: شوکاز نوٹسز پر لیے گئے حکم امتناع کالعدم

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ان جامعات اور بورڈز کے سربراہان کو بلا لیتے ہیں، استاد کا معاشرے میں بڑا احترام ہے، مگر عدالت کا احترام نہ کرنے کی صورت میں ان کو بھی معافی نہیں ملے گی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ 2، 3 کو جیل بھجوائیں گے تو معاملہ ٹھیک ہوجائے گا۔

بعد ازاں عدالت نے ڈگریوں سے متعلق ٹرائل کورٹ میں حکم امتناع کے حوالے سے تمام کیسز کا ریکارڈ طلب کرلیا، ساتھ ہی عدالت نے 19 جامعات اور بورڈز کے سربراہان کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے پائلٹس جعلی ڈگری کیس میں ملازمین کی جانب سے شوکاز نوٹسز پر حاصل کیے گئے حکم امتناع کالعدم قرار دیا تھا۔

اس دوران سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) حکام کی جانب سے عدالت میں ڈگریوں کی جانچ پڑتال کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اب تک 60 فیصد ملازمین کی ڈگریوں کی تصدیق کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے، تاہم مکمل تصدیق کے لئے مزید وقت درکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پائلٹس جعلی ڈگری کیس: ایئربلیو پر50ہزار شاہین ایئر پر ایک لاکھ روپے جرمانہ

اس قبل سپریم کورٹ میں پائلٹس کی جعلی ڈگریوں کے معاملے پر ہونے والی کیس کی سماعت میں ایم ڈی ایئربلیو جنید خان، چیف ایگزیکٹو پی آئی اے اور شاہین ایئر کے نمائندے پیش ہوئے تھے۔

مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈگریوں کی تصدیق کے معاملے میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور نجی ایئرلائن ایئر بلیو پر 50 ہزار جبکہ شاہین ایئرلائن پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا تھا۔

مذکورہ سماعت کے دوران سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی طلبی کا معاملہ بھی سامنے آیا تھا جس پر عدالت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ہم نے انہیں طلب نہیں کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں