اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق کیس میں سروے آف پاکستان کی رپورٹ کی روشنی میں کورنگ نالے کے اطراف قائم تجاوزات گرانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعظم عمران خان سپریم کورٹ میں درخواست لے کر آئے تھے، علاقے کو ریگولرائز کرنا حکومت کا کام ہے، سب سے پہلے ریگولرائزیشن کی فیس وزیر اعظم کو ادا کرنا پڑے گی، عمران خان سب سے پہلے ریگولرائزیشن کی مد میں رقم جمع کروائیں۔

قبل ازیں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بنی گالہ سے متعلق سروے آف پاکستان کی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)، وفاقی محتسب کی رپورٹس اور سروے آف پاکستان کی رپورٹ ایک جیسی ہے۔

مزید پڑھیں: بنی گالا کیس: سروے جنرل آفس کے سربراہ سپریم کورٹ میں طلب

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تجاوزات کو کیسے ختم کیا جائے، بنی گالہ میں تجاوزات کے علاوہ سیکیورٹی اور آلودگی جیسے مسائل بھی ہیں، تاہم اب نئی حکومت آگئی ہے اس کو چاہیے کہ وہ ان معاملات کو فوری حل کرے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کو رنگ نالے کی حدود سے باہر تعمیرات کو گرایا نہیں جایا جاسکتا، جنہوں نے غیر قانونی تعمیرات کیں ان سے جرمانے لیے جائیں، جبکہ کو رنگ نالے کی حدود میں ناجائز تعمیرات کسی صورت قبول نہیں کی جائیں گی۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ حکومتِ وقت اپنی تعمیرات سمیت دیگر تعمیرات کو بھی ریگولرائزڈ کرے، اپنے جرمانے بھی ادا کرے اور دوسرے لوگوں سے بھی جرمانے لے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے التجا کی کہ اگر حکومت حکم دے تو ہم تجاوزات ختم کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’بنی گالا میں عمران خان کے گھر کا سائٹ پلان منظورشدہ نہیں‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے متصل جھیل میں اتنا کوڑا کرکٹ ڈالا گیا کہ پانی اگے ہی نہیں جا رہا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس وقت نئی حکومت آچکی ہے اب جو بھی کرنا ہے اسی نے کرنا ہے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’ان لوگوں‘ نے 45 کو 145 کرکے دکھایا ہے، بنی گالہ میں پسند نا پسند کی بنیاد پر کارروائی کی جارہی ہے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ جوڈیشل کالونی بھی بنی گالہ زون میں آتی ہے، جس پر بابر اعوان نے جواب دیا کہ یہ کالونی مری کی حدود میں آتی ہے۔

ایڈدیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بنی گالہ کے 21 کلو میٹر کا سروے کیا گیا ہے، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ 6 سو سے زائد کنال کے علاقے پر قبضہ ہے۔

مزید پڑھیں: بنی گالہ:‘عمران خان کی رہائش گاہ کا عدالت میں جمع این او سی جعلی قرار‘

درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کی جائیداد نجی ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی گورنر ہاؤس خرید لے تو کیا وہ نجی جائیداد ہوجائے گی؟

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے بھارتی عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا جنہیں چیف جسٹس نے مسترد کردیا تھا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ بھارتی عدالتی فیصلوں کو ہم نہیں مانیں گے، پاکستانی فیصلوں کا حوالہ دیا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے وزیر اعظم عمران خان سپریم کورٹ میں درخواست لے کر آئے تھے، علاقے کو ریگولرائز کرنا حکومت کا کام ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سب سے پہلے ریگولرائزیشن کی فیس وزیر اعظم کو ادا کرنا پڑے گی، عمران خان سب سے پہلے ریگولرائزیشن کی مد میں رقم جمع کروائیں۔

بعدِ ازاں عدالتِ عظمیٰ نے سروے آف پاکستان رپورٹ کی روشنی میں کورنگ نالے کے اطراف قائم تجاوزات گرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 12 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں