حریت قیادت سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے بھارت کے دورے پر آئے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس کو خط لکھ دیا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے، ہم آپ کی توجہ اس کی جانب مبذول کروانا چاہتے ہیں۔

خط میں کہا گیا کہ بھارت نے مذاکرات سے انکار کرکے نہ صرف کشمیر بلکہ خطے کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے، لہٰذا ہم اقوام متحدہ سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرنے میں کردار ادا کرے۔

مزید پڑھیں: ’ہندوستان کشمیریوں کو کچل کر کچھ حاصل نہیں کرسکے گا‘

حریت قیادت نے لکھا کہ اقوام متحدہ بھارت پر کشمیر اور پاکستان سے مذاکرت کے لیے زور دے کیونکہ بھارت کے پاکستان کے ساتھ تعلقات دن بدن خراب ہورہے ہیں۔

خط میں لکھا کہ بھارت کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرے کیونکہ حق خود ارادیت کو تسلیم کیے بغیر مذاکرات بے معنیٰ ہوں گے۔

انہوں نے خط میں لکھا کہ ہم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی توجہ بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں اور ان خلاف ورزیوں کو انسانی حقوق کونسل نے دستاویزی شکل دی ہے۔

خط میں کہا گیا کہ عالمی عدم توجہ اور بھارتی فورسز کو قانونی استثنیٰ نے کشمیری عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر کشمیری گرفتاریوں، قید، تشدد اور قتل و غارت کا نشانہ بن رہے ہیں۔

حریت قیادت نے مزید لکھا کہ بھارتی افواج نہتے کشمیریوں کے خلاف بلٹ اور پیلٹ کا اندھا دھند استعمال کرتی ہے اور اب تک 16 ہزار سے زائد کشمیریوں کو پیلٹ کا نشانہ بنایا جاچکا ہے، جن میں سے سیکڑوں مکمل طور پر بینائی سے محروم ہوگئے ہیں، نابینا ہونے والوں میں 14 فیصد کی عمر 15 سال سے کم ہے۔

اقوام متحدہ کو لکھے گئے خط میں حریت قیادت نے لکھا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان جغرافیائی حدود کا تنازع نہیں بلکہ یہ کشمیر کے باسیوں کو ان کے حقوق دینے کا مسئلہ ہے، جسے حل کرنے کا بنیادی تقاضا ہے کہ ہمیں سنا جائے۔

انہوں نے لکھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ مسئلہ طے شدہ فریم ورک کے ساتھ حل ہو اور سیکریٹری جنرل بھارتی قیادت سے بات کے دوران یہ تمام گزارشات کو مد نظر رکھیں۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس کے 3 روزہ دورہ بھارت کا آغاز آج سے ہورہا ہے۔

تاہم اس دورے سے قبل انہوں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی صورتحال پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اس جاری تنازع کو پر امن طور پر حل کرنے کے لیے ’مثبت مذاکرات‘ کی حوصلہ افزائی کی تھی۔

نیویارک میں ایک بھارتی صحافی کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ ’ میں جموں اور کشمیر کے حالات پر پریشان رہتا ہوں لیکن میں اختلافات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے مثبت بات چیت کو سراہتا ہوں‘۔

یاد رہے کہ اس سے قبل رواں سال کے آغاز میں اقوام متحدہ کی جانب سے پاکستان اور بھارت کی جانب سے کشمیر میں کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پہلی مرتبہ ایک رپورٹ شائع کی گئی تھی، تاہم اس میں زیادہ توجہ مقبوضہ کشمیر پر دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بھارتی ریاستی دہشت گردی جاری،مزید 3 کشمیری جاں بحق

رپورٹ میں الزام لگایا گیا تھا کہ بھارتی فوج کشمیر میں 145 غیر قانونی قتل کا ذمہ دار ہے جبکہ 20 افراد کو عسکریت پسندوں کی جانب سے قتل کیا گیا۔

تاہم بھارتی انتظامیہ نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’ من گھڑت اور جھوٹ ‘ پر مبنی قرار دیا تھا۔

اس بارے میں اقوام متحدہ کی پریس ریلیز میں ’انسانی حقوق کی صورتحال پر سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ہم بھارت کی جانب سے اس طرح کے جواب پر سخت مایوس ہوئے‘۔

بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ گزشتہ کچھ عرصے میں اس میں مزید شدت آگئی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر کشمیری نوجوان حق خود ارادیت کے لیے قربانیاں پیش کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں