انڈونیشیا: زلزلہ، سونامی سے ہلاک افراد کی اجتماعی تدفین شروع

01 اکتوبر 2018
زلزلے اور سونامی سے ہونے والی تباہی کا منظر — فوٹو: اے ایف پی
زلزلے اور سونامی سے ہونے والی تباہی کا منظر — فوٹو: اے ایف پی

انڈونیشیا میں رضاکاروں نے جزیرہ سولاویسی میں شدید زلزلے اور سونامی سے ہلاک ہونے والے افراد کی تدفین کے لیے اجتماعی قبر کھود لی، جس میں ایک ہزار سے زائد افراد کو دفنانے کی گنجائش موجود ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق سولاویسی کے شہر پالو میں قیامت خیز زلزلے اور سونامی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 844 تک جاپہنچی ہے، جبکہ تقریباً 48 ہزار افراد نے نقل مکانی کی۔

قدرتی آفت کے چار روز گزرنے کے باوجود چند دور دراز علاقوں سے رابطہ بحال ہو سکا ہے، ادویات کی قلت ہے جبکہ ریسکیو عملے کو تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے لوگوں کو نکالنے کے لیے درکار بھاری مشینری کی کمی کا سامنا ہے۔

امدادی کارروائیوں کی صورتحال کے پیش نظر انڈونیشیا کے صدر جوکو ودودو نے درجنوں بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں اور غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کے لیے امداد کے دروازے کھول دیئے ہیں۔

سینئر حکومتی عہدیدار ٹام لیمبونگ نے ٹویٹر پر لکھا کہ 'گزشتہ رات صدر جوکو ودودو نے ہنگامی امدادی کارروائیوں کے لیے بین الاقوامی مدد حاصل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔'

حکام کو ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے جس کے باعث 14 روز کی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا میں سونامی سے ہلاکتوں کی تعداد 800 سے تجاوز کرگئی

ساحلی شہر پالو کے پہاڑی 'پوبویا' میں رضاکاروں نے اجتماعی قبر میں تدفین کا عمل شروع کردیا ہے اور حکام کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ قبر میں ایک ہزار 300 میتوں کی گنجائش رکھی جائے۔

انتظامیہ اس بات کی کوشش کر رہی ہے کہ لاشوں کو سڑنے اور بیماریاں پھیلنے سے قبل دفنا دیا جائے۔

یاد رہے کہ 28 ستمبر کو وسطی انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی میں آنے والے زلزلے کی شدت 7.5 ریکارڈ کی گئی اور یہ زلزلہ اتنا شدید تھا کہ کئی کلو میٹر دور علاقوں میں موجود افراد نے بھی اس کے جھٹکے محسوس کیے تھے۔

زلزلے سے سب سے زیادہ شہر پالو متاثر ہوا جس کی آبادی ساڑھے 3 لاکھ کے لگ بھگ تھی، بلند عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں جبکہ کئی گھر مکمل طور پر زمین بوس ہوگئے، سونامی کے بعد بھی سمندر میں 5 فٹ بلند لہریں اٹھتی رہیں اور شہر میں داخل ہوئیں۔

مزید پڑ ھیں : انڈونیشیا: طاقتور زلزلے اور سونامی سے 400 افراد لقمہ اجل بن گئے

انڈونیشیا کے صدر جوکو وِدودو کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں تلاش اور امداد کی کارروائیوں کے لیے فوج کو طلب کرلیا گیا تھا جس کے بعد فوج نے طیاروں کے ذریعے امدادی اشیا دارالحکومت جکارتا سے متاثرہ علاقوں میں پہنچانی شروع کردیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سونامی کے وقت شہر میں 61 غیر ملکی بھی موجود تھے جن میں سے جنوبی کوریا کا ایک شہری ہوٹل کے ملبنے تلے دبا ہوا ہے اور دیگر 50 بھی اسی علاقے میں ملبے کے نیچے ہیں جبکہ ملائیشیا کا ایک اور فرانس کے 2 سیاح بھی لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں