لاہور: احتساب عدالت نے 11 ارب روپے کے ایم این ایم موٹر سائیکل فراڈ کیس میں گرفتار ملزم شاہد محمود کی پلی بارگین کی درخواست منظور کرلی۔

احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے موٹر سائیکل کرپش کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ملزم شاہد محمود کی جانب سے پلی پارگین کی درخواست دائر کی گئی، تاہم عدالت نے ملزم کی 8 لاکھ 25 ہزار 8 سو 25 روپے کی پلی بارگین کی درخواست منظور کی۔

احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے ملزم کی جانب سے رقم کی ادائیگی کے بعد انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

مزید پڑھیں: 10ارب روپے کے فراڈ میں ملوث 39 افراد کے خلاف نیب کا ریفرنس

عدالت میں نیب پراسیکیورٹر کا کہنا تھا کہ ملزم شاہد محمود پر مرکزی ملزم احمد سیال کی معاونت سے عوام سے کروڑوں روپے کی لوٹ مار کا الزام ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ شاہد محمود دیگر ملزمان کے ساتھ ملکر خطیر منافع کے لالچ پر عوام سے رقوم بٹورتے رہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے ملزمان کے طریقہ واردات کے بارے میں عدالت کو بتایا کہ ’ملزمان کی جانب سے نئے صارفین سے رقوم وصول کی جاتی اور وہی پرانے صارفین کو بطور منافع دی جاتی رہی۔

خیال رہے کہ 27 ستمبر کو نیب لاہور نے موٹر سائیکلوں کے 10 ارب روپے مالیت کے فراڈ میں 39 افراد کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر افسران سمیت 5 افراد کو 10 سال قید کی سزا

نیب کے مطابق ایم این ایم پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو افسر محمد احمد سیال اور اس سے منسلک 2 سو 71 افراد نے 11 ہزار سے زائد لوگوں سے نئی موٹر سائیکل فراہم کرنے کا وعدہ کر کے فی شخص 25 ہزار روپے وصول کیے۔

ریفرنس کے مطابق مرکزی ملزم محمد احمد سیال نے فروری 2017 میں سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) سے ایم این ایم پرائیویٹ لمیٹڈ کو رجسٹرڈ کروایا جس میں محمد ارشد علی اور ارم شہزادی کو شراکت دار ظاہر کیا گیا تھا۔

نیب کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ بعد ازاں ملزمان نے 2 سو 71 افراد بھرتی کر کے اپنے کاروبار کا دائرہ کار پورے ملک میں پھیلا دیا۔

ایم این ایم لمیٹڈ کی انتظامیہ نے عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے سوشل میڈیا کا بھی سہارا لیا اور ملازمین نے ویب سائٹ اور شوروم کے ذریعے نہ صرف ہزاروں موٹر سائیکلیں بُک کیں بلکہ ان کی رسیدیں بھی جاری کیں۔

تبصرے (0) بند ہیں