سعودی خاتون عدالت میں موسیقار سے شادی کرنے کا قانونی اختیار حاصل کرنے کی جنگ ہار گئیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عدالت نے خاتون کی موسیقار سے شادی کرنے کی استدعا پر حکم جاری کیا کہ موسیقار سے شادی مذہبی طور پر ناجائز ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں خواتین کو شادی، گھومنے پھرنے سمیت کئی دیگر کاموں میں اپنے اہل خانہ کی اجازت درکار ہوتی ہے۔

ریاست کے کچھ حصوں میں موسیقاروں کو کم تر درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب: خاتون کے ساتھ کھانے کی ویڈیو وائرل، مصری باشندہ گرفتار

بینک میں ملازمت کرنے والے 38 سالہ موسیقار نے 2 سال قبل سعودی خاتون سے شادی کے لیے اہل خانہ سے خواہش کا اظہار کیا تھا۔

تاہم خاتون کے اہل خانہ نے لڑکے کے موسیقی کے شوق کو مد نظر رکھتے ہوئے شادی پر اعتراض کیا تھا۔

بعد ازاں لڑکی جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، نے موسیقار سے شادی کے لیے عدالت میں درخواست دائر کردی تھی۔

ماتحت عدالت نے اس معاملے میں لڑکی کے اہل خانہ کے مؤقف کی تائید کی اور کہا کہ یہ شادی نہیں ہوسکتی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں 35 برس بعد پہلے سینما گھر کی تقریب رونمائی

عدالت کا کہنا تھا کہ ’لڑکا موسیقار ہے اور مذہبی بنیاد پر وہ لڑکی سے شادی کرنے کے لائق نہیں ہے‘۔

بعد ازاں اپیل کورٹ نے بھی ماتحت عدالت کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے اسے حتمی فیصلہ قرار دے دیا۔

خاتون نے سعودی رائل کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وہ اس معاملے میں اعلیٰ حکام سے بھی رابطہ کریں گی۔

واضح رہے کہ تیل کی دولت سے مالا مال سعودی عرب میں خواتین کو خودمختار بنانے کے لیے معاشی اور معاشرتی اصلاحات لائی جارہی ہیں جس کے پیش نظر سعودی خواتین پر عائد ڈرائیونگ کی پابندی کو بھی ختم کردیا گیا ہے۔

تاہم خیال یہ کیا جارہا ہے کہ سعودی عرب میں ان اصلاحات کے باوجود چند قدامت پسند روایات جلد ختم نہیں ہوں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں