کراچی میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کی وجہ سے شہر کے نصف سے زائد علاقے تاریکی میں ڈوب گئے۔

شہر میں بجلی کی تقسم کار کمپنی کراچی الیکڑک (کے الیکڑک) نے 24 گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ کی وجہ ہوا میں نمی میں اضافے کو قرار دے دیا، 'جس کے باعث نیشنل گرڈ میں تکنیکی امور متاثر ہوئے'۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی فراہمی میں ناکامی، کے الیکٹرک پر 50 لاکھ روپے جرمانہ

خیال رہے کہ رواں برس اپریل میں نیپرا نے کراچی میں جاری بجلی کے بحران کا ذمہ دار کے-الیکٹرک کو قرار دیا تھا اور ساتھ ہی حکومت سے لوگوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے گیس کوٹہ بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

کراچی میں لوڈشیڈنگ کے حوالے سے بتایا گیا کہ بجلی منقطع ہونے کا سلسلہ پیر کی شب سے شروع ہوا جو تقریباً 24 گھنٹے تک جاری رہا۔

دوسری جانب کے الیکڑک نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ ’متاثرہ علاقوں میں بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے اور ایئر پورٹ سمیت لیاری، جناح اور سول جیسے اہم ہسپتالوں میں بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے‘۔

مزید پڑھیں: ’کراچی میں بجلی کے بحران کا ذمہ دار کے-الیکٹرک‘

میڈیا رپورٹس کے مطابق لیاقت آباد، عزیز آباد، ڈیفنس ویو، کلفٹن، اولڈسی ایریا، محمد علی سوسائٹی، ملیر، لانڈھی، ملیرہالٹ، جہانگیر روڈ، نرسری (شاہراہ فیصل)، گارڈن، برنس روڈ، گلشن اقبال، گلستان جوہر سمیت دیگر علاقوں میں لوڈشیڈنگ ہوئی۔

بیشتر علاقوں میں بجلی کی آنکھ مچولی جاری رہی تاہم درجہ حرارت میں اضافے اور لوڈشیڈنگ کے باعث معمولات زندگی بہت بری طرح متاثر ہوئے۔

کراچی میں بڑے بریک ڈاؤن کے بعد کے الیکٹرک کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ہوا میں نمی کے اضافے کی وجہ ہائی ٹینشن لائن ٹرپ ہوئی جسے بحال کرنے کے لیے کام تیزی سے جاری ہے۔

کے الیکڑک کی جانب کہا گیا کہ ’متبادل سرکٹ سے شہر میں بجلی فراہم کی جارہی ہے اور متاثرہ مقامات پر بجلی کے تعطل کو جلد بحال کردیا جائے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: نیپرا کی کے الیکٹرک کو نرخ کم کرنے کی ہدایت

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی کے صارفین کو بلاامتیاز بجلی فراہم کرنے میں ناکامی پر کے الیکٹرک کو 50 لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا تھا۔

نیپرا نے سال 2017 میں ماہ رمضان میں کراچی کے صارفین کو کئی گھنٹوں تک بجلی سے محروم رکھنے پر نوٹس لیا تھا، ساتھ ہی سندھ ہائیکورٹ نے نیپرا کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے پرانے احکامات پر کو آگے بڑھاتے ہوئے صارفین کو بلا امتیاز بجلی فراہم کرے۔

خیال رہے کہ مارچ 2016 میں نیپرا نے کے الیکٹرک کو حکم دیا تھا کہ وہ صارفین کے خلاف امتیازی رویہ بند کرے اور تمام صارفین کو مساوی طور پر بجلی فراہم کرے، تاہم عدالتی مداخلت کے باعث اس وقت اس حکم پر عمل نہیں ہوسکتا اور بعد ازاں نیپرا کو اجازت دی گئی کہ وہ اپنے قانون کے تحت معاملے کو دیکھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں