لندن: برطانیہ کے سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی حکام کے ساتھ ان کی ترجیحات پر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

ساجد جاوید نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن کے سربراہ الطاف حسین اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادوں کی ممکنہ حوالگی سے متعلق پوچھے گئے ایک صحافی کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ برطانیہ میں رہتے ہیں اور اپنے ملک کو مطلوب ہیں۔

برطانوی سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ ‘میرا پاکستان کا دورہ بہترین تھا، یہ ہمارے تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے واقعی میں ایک اچھا موقع تھا، برطانیہ کے پاکستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘نئی حکومت کے ساتھ ان کی ترجیحات سمیت تمام مسائل پر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ہم بلکل ایسا ہی کر رہے ہیں، اس معاملے پر ہم سخت محنت کر رہے ہیں’۔

مزید پڑھیں: ’لوٹی ہوئی دولت‘ واپس لانے کے لیے پاکستان اور برطانیہ میں معاہدہ

ساجد جاوید نے کہا کہ 'بریگزٹ دونوں ممالک کو اپنے تعلقات مضبوط کرنے کے لیے ایک موقع فراہم کرے گا، بریگزٹ کے بعد ہم دیگر کئی ممالک کی طرح پاکستان کے ساتھ کام کرنے جارہے ہیں اور برطانیہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح بدستور کام کر رہا ہے، پاکستان کے ساتھ ہمارے دوستانہ تعلقات تجارت، عوامی اور دیگر کئی پہلوؤں کی سطح پر مضبوط ہونے جارہے ہیں’۔

پارٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان سے اپنے تعلق کو واضح کرتے ہوئے اپنے والد کی برطانیہ آمد کی کہانی بھی سنا دی۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں آپ کو ایک اور کہانی سنا رہا ہوں، یہ کہانی 1960 میں شروع ہوئی، عبدالغنی جاوید نے پاکستان کو خیرباد کہہ دیا اور ہیتھرو ایئرپورٹ پر پہنچے اور برمنگھم میں اپنے پہلے دن ان کے پاس صرف بس کا کرایہ تھا، اس کے بعد انہوں نے محنت کی اور لنکا شائر میں ایک کاٹن کے کارخانے میں نوکری ڈھونڈلی’۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی عدالت کا 3 پاکستانی نژاد مجرموں کو ڈی پورٹ کرنے کا حکم

اپنے والد کی کہانی سناتے ہوئے برطانوی سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ ‘کارخانے کے باہر کئی ہفتے گزارنے کے بعد انہیں پہلی نوکری ملی اور خاندان میں ہم 7 افراد تھے جو 2 بیڈروم کے فلیٹ میں رہ رہے تھے اور اخبارات میں اس کو برطانیہ کی خطرناک ترین گلی کہا جاتا تھا’۔

ساجد جاوید نے کہا کہ ‘یہ میری کہانی ہے اور اگر آپ مجھ سے یہ پوچھیں گے کہ میں کیا کررہا ہوں تو میں آپ کو بتا چکا ہوں جو کسی ٹی وی ڈرامے سے کم نہیں’۔

برطانوی سیکریٹری داخلہ نے جبری شادیوں کے معاملے پر پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ خواتین اور لڑکیاں جو اپنے گھر والوں کی جانب سے شادیوں پر جبر کا شکار ہیں انہیں خفیہ طور پر ثبوت جمع کرنے کی اجازت ہوگی تاکہ وہ اپنے غیر ملکی شریک حیات کے ویزا پر بغیر کسی خوف کے اعتراض کر سکیں۔


یہ خبر 3 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں