مدارس کو قومی دھارے میں لانا اولین ترجیح ہے، وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2018
وزیراعظم عمران خان نے مذہبی بورڈز کے سربراہان پر مشتمل وفد سے ملاقات کی—فوٹو: حکومت پاکستان ٹوئٹر
وزیراعظم عمران خان نے مذہبی بورڈز کے سربراہان پر مشتمل وفد سے ملاقات کی—فوٹو: حکومت پاکستان ٹوئٹر

اسلام آباد: ملک کے 5 بڑے مدارس بورڈ کے سربراہان پر مشتمل وفد کی وزیر اعظم عمران خان سے ہونے والی ملاقات میں حکومت کے ایجنڈا برائے مدرسہ جاتی اصلاحات پر گفتگو ہوئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مفتی منیب الرحمٰن کی سربراہی میں ملاقات کرنے والے وفد میں چاروں مکاتب فکر کے مدارس بورڈ کے سربراہان اور جماعت اسلامی کے رہنما بھی شامل تھے۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے وفد کو بتایا کہ مذہبی مدارس کے تعلیمی نظام کو قومی دھارے میں لانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، اجلاس میں وزیر اعظم کے ہمراہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مدرسہ حقانیہ فنڈز:’مقصد مرکزی دھارے میں لانا‘

وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ حکومت طبقاتی تعلیمی نظام کا خاتمہ چاہتی ہے اور مدارس کے ساتھ ساتھ دیگر تعلیمی اداروں میں یکساں نصاب متعارف کروانے کا ادارہ رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مختلف تعلیمی نظام قوم میں تقیسم کا باعث ہیں جس کا خاتمہ ضروری ہے، زندگی کے تمام شعبہ جات میں مدارس کے طلبہ کی شمولیت بھی ضروری ہے اور اس سلسلے میں مدارس کو قومی دھارے میں لانا لازم و ملزوم ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مدارس کی خدمات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جبکہ تمام مذہبی اداروں کو دہشت گردی سے منسلک کرنا ناانصافی ہے، انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ تعلیم کے حوالے سے مدارس کو درپیش مشکلات کو خوش اسلوبی سے حل کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: 'مدارس کے طلبا کو قومی دھارے میں لانے کی حکمت عملی مرتب ہورہی ہے'

وفد میں شامل مفتی منیب الرحمٰن تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان کے سربراہ ہیں جو بریلوی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے مدارس کا بورڈ ہے۔

اس کے علاوہ دیگر اراکین میں دیوبند مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے وفاق المدارس عربیہ کے سربراہ مولانا حنیف جالندھری، وفاق المدارس الشیعہ کے مولانا قاضی نیاز حسین، وفاق المدارس السلفیہ (اہل حدیث) کے مولانا یٰسین ظفر اور جماعتِ اسلامی سے منسلک مدارس الاسلامیہ کے مولانا عبد المالک شامل تھے۔

اس سے قبل وزیر اعظم نے اپنے چیمبر میں وزارت قانون و انصاف سے بریفنگ لی جس میں انہیں جرائم کے قوانین اور مقدمات میں تفتیش اور استغاثہ کے سلسلے میں تکنیکی صلاحیت کے لیے بھرتیوں کی ضرورت سے آگاہ کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں