یروشلم: اسرائیلی پولیس نے ملک کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے بد عنوانی کے الزامات کے تحت 12 وں مرتبہ تفتیش کی ہے۔

سی بی ایس نیوز کی رپورٹ کے مطابق تفتیش کرنے والے اہلکار جمعہ کے روز یروشلم میں قائم نیتن یاہو کی سرکاری رہائش گاہ پر تفتیش کے لیے پہنچے، جہاں پہلے سے ہی سیکڑوں مظاہرین اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔

مظاہرین نے نیتن یاہو کے خلاف نعرے لگائے اور انہیں 'کرائم منسٹر' قرار دیا۔

مزید پڑھیں: کرپشن الزامات: اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف گھیرا تنگ

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم سے بدعنوانی کے 2 کیسز میں تفتیش کی جارہی ہے، جن میں سے ایک اربوں کے تحائف وصول کرنے اور دوسرا کیس قانون سازی سے متعلق مثبت رپورٹنگ کے لیے اخبار پر دباؤ ڈالنے سے متعلق ہے۔

اسرائیلی پولیس نے فوری طور پر تفتیش کے حوالے سے رد عمل نہیں دیا۔

خیال رہے کہ نیتن یاہو سے رواں سال اگست میں اسرائیلی ٹیلی کام میں بد عنوانی میں ملوث ہونے کے حوالے سے تفتیش کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم متعدد مرتبہ ان پر لگائے جانے والے بد عنوانی کے الزامات کو مسترد کرچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کرپشن الزامات: 'اسرائیلی وزیراعظم سے تفتیش ہوگی'

اس سے قبل 14 فروری 2018 کو اسرائیلی پولیس نے وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف رشوت اور بدعنوانی کا مقدمہ درج کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ نیتن یاہو نے دومختلف شخصیات سے 3 لاکھ ڈالر رشوت وصول کی تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے اس موقع پر بھی الزامات کو قطعی مسترد کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ وہ ‘وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے’۔

جولائی 2016 میں اسرائیل کے اٹارنی جنرل ایوچائی منڈل بلٹ نے کہا تھا کہ انہوں نے نیتن یاہو سے منسوب ایک اہم معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

تاہم اس موقع پر مذکورہ معاملے کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی تھی جبکہ اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے کسی بھی قسم کے غیر قانونی معاملے میں ملوث ہونے کی تردید کی جاتی رہی۔

یاد رہے کہ ان پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے فرانس کے بزنس ٹائیکون ارنود ممران سے رقم وصول کی تھی جن کو 283 ملین یورو کے ایک اسکینڈل میں 8 سال قید کی سزا ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں