بنگلہ دیش میں اپوزیشن جماعت کی رہنما اور ملک کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کو طبیعت ناساز ہونے پر عدالتی حکم کے بعد جیل سے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹر کلینک برگیڈیئر جنرل عبداللہ الہارون نے بتایا کہ '73 سالہ خالدہ ضیاء کو بنگادندہو شیخ مجیب میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے'۔

خیال رہے کہ کچھ روز قبل خالدہ ضیا کے وکیل کی جانب سے ہائی کورٹ میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ حکومت ان کی صحت کے لیے خصوصی اقدامات نہ اٹھا کر ان کی صحت کو خطرے میں ڈال رہی ہے، جس کے بعد عدالت نے اپوزیشن لیڈر کو ہسپتال منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: جیل میں موجود خالدہ ضیا کی صحت تشویش ناک ہے، ڈاکٹرز

گزشتہ ماہ بد عنوانی کے مزید الزامات کا سامنا کرنے والی خالدہ ضیاء نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ بہت زیادہ بیمار ہیں اور ان کے ہاتھ اور پاؤں مفلوج ہورہے ہیں۔

اپوزیشن لیڈر کے وکیل زین العابدین نے رواں ہفتے بتایا تھا کہ خالدہ ضیا کو غیر سرکاری ہسپتال کے علاوہ اپنی مرضی کا ڈاکٹر منتخب کرسکیں گی۔

واضح رہے کہ خالدہ ضیا کو رواں سال فروری میں 5 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد ان کی پارٹی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ہزاروں کارکنوں اور پولیس کے درمیان چھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق خالدہ ضیا کی قانونی ٹیم کے رکن لورڈ ایلکس کارلیل کیو سی نے بتایا کہ ان کی سزا کے پیچھے 'سیاسی مقاصد' ہیں جس کا مقصد انہیں دسمبر میں ہونے والے انتخابات سے دور رکھنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: خالدہ ضیاء کی عبوری ضمانت پر رہائی

خیال رہے کہ خالدہ ضیا نے قید کے دوران مذکورہ فیصلے کے خلاف اپیل دائر کررکھی ہے جو ان کو الیکشن میں حصہ لینے سے روک رہی ہے، اس کے علاوہ ان پر قید کے دوران متعدد تشدد اور غداری کے الزامات کے تحت کیسز بنائے گئے۔

یاد رہے کہ خالدہ ضیا کو ان کی حریف جماعت بنگلہ دیش عوامی لیگ کی سربراہ اور ملک کی وزیراعظم شیخ حسینہ کی جانب سے مبینہ طور پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

خالدہ ضیا نے 2014 کے الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا جس کے باعث شیخ حسینہ ملک میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئیں تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں