امریکا سے تعلق رکھنے والی شاعرہ امیلی ڈکنسن نے کہا تھا، ’اس جہان میں کچھ ایسا نہیں جو لفظوں سے زیادہ طاقتور ہو۔ بعض اوقات میں ایک لفظ لکھتی ہوں اور اسے تکتے رہتی ہوں یہاں تک کہ وہ چمکنے لگتا ہے‘۔ لفظوں کی طاقت اور ان کا اثر ایک حقیقت ہے، لفظوں میں زندگی ہوتی ہے۔ ان کا ایک مزاج ہوتا ہے اور یہ جس کے کانوں سے ٹکرائیں، نظروں سے گزریں اپنا اثر چھوڑے بنا نہیں رہتے۔

آپ نے اکثر سنا ہوگا، ’اچھا سوچو، اچھا ہوگا‘۔ گو سننے میں یہ بات اتنی مؤثر نہ ہو مگر کیا ہو اگر آپ کو یہ معلوم ہوجائے کہ یہ کوئی عام مقولہ نہیں بلکہ جادو کا منتر ہے۔ جاپان کے ایک مصنف نے اس بات کو اپنے تجربے سے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔

اگرچہ یہ حقیقت ہو تو آپ کی زندگی میں ایسے ایسے کرشمے رونما ہوسکتے ہیں کہ آپ دنگ رہ جائیں گے اور آپ اپنی زندگی کا ناکام، مغموم اور مایوس کُن باب بند کرکے، ایک نئی دنیا میں داخل ہوجائیں گے۔

پڑھیے: اس دور کا قیمتی ترین ہنر

مجھے یوٹیوب پر ایک وڈیو دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں ایک صاحب کچھ ایسا ہی تجربہ کر رہے ہیں۔

پانی جسے انسانی زندگی کی بنیاد کہا جاتا ہے اس کی اہمیت اور وقعت بیان کرنے کی ضرورت نہیں، مگر کیسا رہے اگر آپ کو یہ معلوم ہوجائے کہ پانی بھی زندگی رکھتا ہے۔ یہ آپ کی سوچ، خیالات، گفتگو، الفاظ اور ماحول سے متاثر بھی ہوتا ہے اور آپ کی زندگی میں اثر انداز بھی۔ یہ اپنی ایک یادداشت رکھتا ہے اور آپ کے ساتھ باقاعدہ کمیونیکیٹ کرتا ہے۔

یہ انسانی جسم سے نکلنے والی شعاؤں اور الفاظ کے اثر کو اپنے اندر سمو لیتا ہے اور یہ شعائیں پانی کی تاثیر پر اثرانداز ہوتی ہیں اور پھر جب یہی پانی انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے تو یہ انسانی ذہن اور صحت میں تبدیلیاں لاتا ہے۔ مختصر یہ کہ پانی اپنی ایک میموری رکھتا ہے اور اس میموری کی بنیاد پر اپنے اثرات مرتب کرتا ہے۔

یہ باتیں جاپان کے مصنف ماسارو ایموتو نے 1999ء میں اپنی شائع ہونے والی اپنی کتاب ’دی میسج فرام واٹر‘ میں کی ہیں۔ انہوں نے پانی پر ہونے والے ان اثرات کو ہیڈو افیکٹس کا نام دیا تھا۔ پانی کی اس شاندار ممکنہ خوبی پر جاپان HADO انسٹیٹیوٹ میں تحقیق کی گئی اور یہ جانچنے کی سعی کی گئی کہ کیا سچ میں پانی پر اپنے آس پاس کی اشیا، انسانی جذبات، سوچ اور رویوں کا اثر ہوتا ہے؟

ہیڈو انسٹیٹیوٹ اس بات کا دعوٰی کرتا ہے کہ پانی کے 2 نمونے لیے گئے اور ان میں سے ایک پر انگریزی لفظ Family, Love,Thank You اور دوسرے پر You Made Me Sick کا جملہ تحریر کیا گیا۔ کچھ دیر بعد، اُس پانی کو جما دیا گیا، جب یہ پانی مکمل طور پر برف بن گیا تو جدید خوردبین کے ذریعے اس برف کے ذرات کی تصویر لی گئی اور نتائج حیران کن تھے، جس پانی پر لفظ ’فیملی‘، ’لو‘ اور ’شکریہ‘ لکھا گیا تھا اُس کے کرسٹلز نہایت خوبصورت، متوازن اور دلکش تھے جبکہ جس پانی پر لفط ’یو میڈ می سک‘ لکھا گیا تھا اُس کے کرسٹلز نہایت گندے اور بدصورت نکلے۔

پڑھیے: زندگی کی حقیقت بیان کرنے والے ’اہم‘ اصول

HADO انسٹیٹیوٹ کے مطابق اس تجربے سے یہ بات ثابت ہوئی کہ پانی حقیقت میں زندگی رکھتا ہے اور ہمارے الفاظ اور رویے اس پر اثرانداز بھی ہوتے ہیں۔ اس کے بعد 350 افراد کی ایک ٹیم نے جاپان میں ایک جھیل پر یہ تجربہ کرنے کی ٹھانی۔ اس جھیل کا نام ’بیوا‘ تھا اور 1999ء میں یہ جھیل اپنی تمام تر خوبصورتی کھو چکی تھی، اس کے پانی سے شدید بدبو آتی اور اس کے پانی میں جراثیم کی تعداد بے حد بڑھ چکی تھی۔ علاقہ مکینوں کو یہ شکایت بھی تھی کہ اب اس جھیل کے پانی سے فصلیں اور کھیت کھلیان بھی نہیں اُگ رہے۔

HADO تحقیق میں شامل کار رہنے والے افراد پر مشتمل ٹیم نے اس جھیل کو پہلے جیسا بنانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے جھیل کو پیغام بھیجا کہ وہ اپنے آپ میں سے تمام تر غلاظت اور زہریلے کیمیات کو صاف کردے۔ مثبت خیالات کو جھیل کے پانی میں ٹرانسمٹ کرنے کے لیے انہوں نے جھیل کے گرد گھیرا بنایا اور اُسے اپنے ذہن اور جسم سے نکلنی والی شعاؤں کے ذریعے پیغام بھیجنے لگے۔

حیران کن طور پر اُس جھیل نے نہ صرف وہ پیغامات قبول کیے اور اُن کا اثر لیا بلکہ ان افراد کو اُن کے پیغام کا جواب بھی دیا۔ تقریباْ 2 ہفتے بعد جب اُس پانی کے نمونے لے کر اُنہیں جما کر اُس کے ذرات کا مشاہدہ کیا گیا تو اس کے کرسٹلز میں بہت عمدہ تبدیلی دیکھنے کو ملی۔ پیغامات بھیجنے کا سلسلہ جاری رہا اور آہستہ آہستہ جھیل خود بہ خود صاف ہوتی گئی، اُس کی رعنائی لوٹتی رہی اور وہ اپنی اصلی شکل میں واپس آگئی۔ یہ واقعہ اس وقت کے اخبارات اور رسائل میں رپورٹ کیا گیا۔

جیسے جیسے تحقیق آگے بڑھتی گئی انسانی عظمت اور کمالات افشا ہوتے گئے۔ تحقیقات نے ثابت کیا کہ انسان پر بھی اُس کے ماحول، حالات اور سوچ کے بہت گہرے اثرات ہوتے ہیں۔ انسانی سوچ نہ صرف جسمانی اور ذہنی صحت پر اثرانداز ہوتی ہے بلکہ اس کے اثرات دوسرے لوگوں پر بھی ہوتے ہیں۔ اچھی اور مثبت سوچ کے حامل افراد کے جسم میں سے مثبت لہریں نکلتی ہیں جو آس پاس کے ماحول، افراد اور چیزوں پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ جبکہ منفی سوچ، خیبت، اضطراب، حسد، بغص، کینہ اور اس قسم کے دیگر خیالات انسانی صحت کے ساتھ ساتھ ماحول کے لیے بھی نہایت نقصاندہ ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق یہ مثبت یا منفی شعائیں 8 میٹر تک کے علاقے پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ انسانی رویوں کا مشاہدہ کیا جائے تو بھی یہ بات سامنے آتی ہی کہ جو افراد مثبت سوچ اور خیالات کے حامل ہوتے ہیں اُن کی ذاتی زندگی نہایت خوشگوار اور قابل رشک ہوتی ہے۔ وہ زندگی زیادہ اچھے انداز میں جیتے ہیں، اُن کی صحت بہتر رہتی ہے، ان کے رشتوں میں زیادہ پائیداری ہوتی ہے اور وہ ہر مشکل، پریشانی پر جلد قابو پالیتے ہیں۔

انسان کو اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیوں کے سوائے اور چاہیے بھی کیا؟ دراصل انسان کی سوچ اور کردار جتنا مثبت ہوگا اتنا ہی اس کی زندگی خوشیوں اور کامیابیوں سے بھرپور ہوگی۔ ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ مثبت رویوں سے دوسروں کے دل جیتیں اور مشکل سے مشکل صورتحال میں کامیابیاں سمیٹیں۔ بلاشبہ کچھ لوگ اپنی منفی روش سے باز نہیں آئیں گے اور ممکن ہے کہ وہ اپنی منفیت کا اثر آپ پر بھی ڈالنے کی کوشش کریں لیکن آپ کو ان سے بھی مثبت رویہ روا رکھنا چاہیے. مثبت سوچ اور شیریں الفاظ کے استعمال کی شروعات آپ خود سے کریں، زندگی اور دنیا خود بخود خوبصورت بنتی چلی جائے گی.

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

adam Oct 20, 2018 11:50am
Rice experiment was actually the effect of sound waves not words. S This experiment has no scientific proof.