متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سابق ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے 4 ہزار موجودہ یا سابق سرکاری ملازمین کو رہائش گاہیں دینے کا مطالبہ کردیا۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے پاکستان سیکریٹریٹ اسلام آباد میں وفاقی وزیر ہاؤسنگ طارق چیمہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مختلف حکومتوں نے فیصلہ کیا کہ حکومت کے تحت تعمیر کیے جانے والے کوارٹرز سرکاری ملازمین کو دیے جائیں گے لیکن بعد ازاں ناجائز قبضہ کہہ کر انہیں نوٹس جاری کیے گئے۔

مزید پڑھیں : گھروں کی تعمیر کیلئے پنجاب حکومت کا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر غور

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ یہ سرکاری ملازمین نا جائز قبضہ کرنے والے نہیں، ان پینشنرز نے تمام عمر اپنی جمع پونجی گھروں کو بنانے میں لگا دی، وزارت ہاؤسنگ نے کبھی ان کی تزئین و آرائش بھی نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ متوسط طبقے کے لیے 50 لاکھ گھر بنائے جائیں گے تو یہ 4 ہزار گھروں کو بھی ان میں شامل کیوں نہیں کرلیتے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اگر گھر خالی کروانے تھے تو 40 سال قبل جب یہ ملازمین ریٹائر ہوئے تھے تو اسی وقت خالی کیوں نہیں کروائے گئے؟

ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ 1972 میں ذوالفقار بھٹو نے کہا تھا کہ یہاں ملٹی ہاؤسنگ سہولت دیں گے لیکن انہیں اب کہا جا رہا ہے بے دخل ہو جائیں تو کیا یہ انصاف کا تقاضا ہے؟

یہ بھی پڑھیں : ہاؤسنگ فنانس میں 16 فیصد اضافہ

انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کے گھروں سے متعلق سپریم کورٹ میں موقف دوبارہ رکھا جائے اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ وزیراعظم کے سامنے بھی یہ معاملہ رکھیں گے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 سال میں حکومت میں آنے کی تیاری کی گئی لیکن حکومت چلانے کی تیاری نہیں کی گئی، انہیں آئندہ مستقبل کا بھی سوچنا چاہیے تھا۔

یاد رہے کہ حکومت نے ملک بھر میں 50 لاکھ کم لاگت کے گھر تعمیر کرنے اور ایک کروڑ ملازمتیں دینے کا اعلان کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں