حکومتی پالیسی پر عمل کرو یا پھر گھر جاؤ، بیوروکریٹس کو انتباہ

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2018
وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری پریس کانفرنس کر رہے ہیں — فوٹو، اے پی پی
وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری پریس کانفرنس کر رہے ہیں — فوٹو، اے پی پی

اسلام آباد: وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے بیوروکریٹس کو خبردار کیا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایجنڈے اور پالیسی پر عمل کریں ورنہ گھر جانے کے لیے تیار ہوجائیں۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ پالیسی تیار کرنا بیورو کریٹس کا کام نہیں ہے، لیکن جو بیوروکریٹ حکومتی پروگرام کے نفاذ کے لیے کام نہیں کرے گا وہ گھر جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنا واضح پیغام دے دیا ہے، ہمیں اپنے ان وعدوں کو پورا کرنا ہے جو عوام سے کیے تھے۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب محمد طاہر کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے حکومتی فیصلے کی وضاحت دیتے ہوئے وفاقی وزیرِ نے کہا کہ جن لوگوں کو ہماری پالیسی سے اختلاف ہے تو وہ خود کو ’حکومت سے الگ‘ کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: مشاہد اللہ خان نے پی آئی اے کا بیڑا غرق کیا، فواد چوہدری

انہوں نے آئی جی پنجاب کو ہٹانے کے لیے حکومتی نوٹیفکیشن کو روکنے پر الیکشن کمیشن پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے غیر قانونی بھی قرار دیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کو عوام نے مینڈیٹ دیا ہے، اور اس ملک میں پارلیمانی نظام ہے اس لیے بیورو کریٹس منتخب نمائندوں کی عزت کرنے کے پابند ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گزشتہ کئی سالوں سے متعدد بیوروکریٹس نے اپنے ذاتی تعلقات بھی استوار کیے ہیں، تاہم ایسے بیوروکریٹس جو یہ سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی پالیسی غلط ہے تو انہیں چاہیے کہ وہ گھر چلے جائیں۔

وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے آئی جی پنجاب کو ماڈل ٹاؤن سانحہ کیس میں پیش رفت میں ناکامی پر ان کے عہدے سے ہٹایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کا فواد چوہدری کے سینیٹ میں آنے پر پابندی کا مطالبہ

انہوں نے بتایا کہ پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی ) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ٹیلی فون پر گفتگو کرنے کے بعد وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو مذکورہ کیس کے حوالے سے ہدایات دی تھیں، تاہم 10 روز گزر جانے کے بعد بھی ان پر عمل نہیں کیا جاسکا۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ آئی جی پنجاب کو اس لیے ان کے عہدے سے ہٹایا گیا کیونکہ انہوں نے ان افسران کو عہدوں سے نہیں ہٹایا جو 2014 میں ہونے والے ماڈل ٹاؤن سانحے میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے اس واقعے کی ازسرِ نو انکوائری کا حکم دیا ہے کیونکہ اس سے قبل اس وقت کے وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اس کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: عوام یا تو عمران خان کے ساتھ ہیں یا خلاف، فواد چوہدری

شہباز شریف کو نیب کے ہاتھوں گرفتار کروانے کے اپوزیشن کے دعوؤں کو بھی وزیرِ اطلاعات نے تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ ’چاہے آپ اسے ظلم کہیں یا انتقام، لیکن ملک میں احتساب کا عمل جاری رہے گا، شہباز شریف کے خلاف کیسز پی ٹی آئی حکومت نے نہیں بنائے، لیکن وہ اسے منطقی انجام تک ضرور پہنچائے گی۔

وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے ملک کی معاشی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے بھی پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دی۔


یہ خبر 11 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں