نوبل انعام کب، کس نے اور کیوں حاصل کیا؟ دوسرا حصہ

نوبل اکیڈمی کا قیام 1897 میں عمل میں آیا—فوٹو: سودبے
نوبل اکیڈمی کا قیام 1897 میں عمل میں آیا—فوٹو: سودبے

مضمون کا پہلا حصہ پڑھیں: نوبل انعام کب، کس نے اور کیوں حاصل کیا؟ پہلا حصہ

کیمسٹری میں نوبل انعام

ہر برس کیمیاء میں قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افراد کو نوبل فاؤنڈیشن کی جانب سے نوبل پرائز سے نوازا جاتا ہے، جس کا فیصلہ رائل سوئیڈش اکیڈیمی آف سائنسز کرتی ہے جس میں نوبل کمیٹی فار کیمسٹری کی مشاورت اور معاونت بھی شامل ہوتی ہے۔

اس کمیٹی کے 5 ممبران کو اکیڈمی ہی کی جانب سے منتخب کیا جاتا ہے، اس کے بعد انعام کے حقدار سائنسدان کو چننے کے لیے ایک طویل عمل کا آغاز ہوتا ہے، جس کے لیے ابتداء میں دنیا بھر کے ماہر کیمیاء سے ان کی تحقیقات کے حوالے سے تفصیلات مانگی جاتی ہیں، عموماً 3 ہزار افراد کو منتخب کرکے ان کی تحقیق کا بغور جائزہ لیا جاتا ہے۔

لیکن یہ تمام ریکارڈ انتہائی خفیہ رکھا جاتا ہے اور پچھلے 50 سالوں میں جو بھی ریکارڈ بنا ہے وہ مکمل طور پر مہر بند اور محفوظ ہے۔

3 ہزار افراد میں سے جو 50 سائنسدان منتخب کیے جاتے ہیں ان کے کام کا کمیٹی کے ممبران انتہائی باریک بینی سے جائزہ لے کر متعلقہ انسٹی ٹیوٹس کو رپورٹ بھیجتے ہیں جس کی بنیاد پر ایک یا ایک سے زائد افراد کو انعام کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیمسٹری کا نوبل انعام خاتون سمیت 3 سائنسدانوں کے نام

سب سے پہلے 1901 میں نیدرلینڈ سے تعلق رکھنے والے جیکوبس ہینریکس کو ان کے کیمیکل ڈائنامکس اور دباؤ سے متعلق قوانین پر کیمیاء میں نوبل پرائز سے نوازا گیا تھا، تب سے اب تک 110 مر تبہ 180 افراد کو یہ انعام دیا جاچکا ہے۔ جن میں فریڈرک سینگر وہ واحد ما ہر کیمیاء ہیں جنہیں 2 د فعہ 1958 اور 1980 میں نوبل پرائز سے نوازا گیا۔

کیمسٹری میں نوبل انعام حاصل کرنے والے اہم افراد

1903 : اوگست آرہینس- الیکٹرو لائیٹک تھیوری

1907 : ایڈورڈ بنچر- سیل فرمینٹیشن کے طریقہ کار کی ایجاد

1908 : ارنسٹ ردرفورڈ- تابکار عناصر کے کیمائی خواص کی دریافت

1911 : میری کیوری/ سکلوڈو وسکا- تابکار عناصر ریڈیم اور پلوٹونیم کی دریافت

( میری کیوری فزکس اور کیمسٹری میں نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون تھیں)

1935 : فریڈرک جیولیٹ/جیولیٹ کیوری – نئے دریافت شدہ تابکار عناصر کے خواص پر تحقیق

1944 : اوٹو ہان – بھاری عناصر سے نیوکلیئر ری ایکشن فژن کی دریافت

1952 : جان پورٹر مارٹن/ ریچرد میلنگٹن- پارٹیشن کرومیٹو گرافی کی ایجاد۔

1970 : لوئس ایف – بائیو سائنتھیسز آف کاربو ہائیڈ ریٹس۔

1985 : ہربرٹ اے ہمپٹن / جیروم کارل- کرسٹل اسٹرکچر کی دریافت

1991 : ریچرڈ آر ارنسٹ- میگنیٹک ریزوننس پر تحقیق

1999 : احمد ایچ زیویل- کیمیائی تعاملات کی خصو صیات پر اہم تحقیق

2007 : گرہارڈ ارٹل – ٹھوس اجسام کی سطح پر کیمیائی تعاملات پر تحقیق

2013 : ایرک بیٹزگ/ اسٹیفن ہیل / ولیم ای مورنر – سپر مائکرو سکوپی پر تحقیق

2017 : ڈوبوچیٹ/ جوچم فرینک/ رچرڈ ہینڈ ریسن - مختلف طرح کے محلولوں میں بائی مالیکیولز پر تحقیق

2018 : فرانسز ایچ آرنلڈ – خامروں کے ارتقاء پر تحقیق، جارج پی سمتھ / سر پی ونٹر- پیپٹائدز اور اینٹی باڈیز پر قابل قدر تحقیق

فزیولوجی یا میڈیسن میں نوبل انعام

الفریڈ نوبل چونکہ بنیادی طور پر ماہر کیمیاء تھے اور اپنی اچھوتی ایجادات اور آئیڈیاز کے باعث انہیں بہت ساری دولت حاصل ہوئی تھی، اس لیے نوبل انعام سے متعلق اپنی وصیت میں لیبارٹری میں تحقیق کے ذریعے میڈیسن یا طب میں ہونے والے بڑے بھریک تھرو پر ہر برس انعام دینے کی خصوصی تاکید کی تھی۔

نوبل انعام جیتنے والے افراد کو جو میڈل دیا جاتا ہے اس کی ایک طرف طبیعات، کیمیاء اور ادب میں انعام کی نمائندگی جبکہ دوسری جانب میڈیسن میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افراد کی نمائندگی ہوتی ہے۔

1901 سے 2018 تک تقریبا 205 افراد کو میڈیسن میں نوبل انعام سے نوازا جاچکا ہے، جن میں 12 خواتین بھی شا مل ہیں۔

تاریخ میں میڈیسن میں پہلا نوبل انعام جرمنی سے تعلق رکھنے والے فزیولوجسٹ ایمل وان بہرنگ کو ان کے سیرم تھراپی پر کام ا ور ایک نئی ویکسین کی ایجاد پر دیا گیا تھا، جبکہ میڈیسن میں پہلا نوبل انعام پانے والی خاتون گیٹری کوری تھیں، جنہوں نے 1947 میں گلوکوز کے میٹا بولزم پر تحقیق کی تھی، اس میں شوگر کے مرض سے متعلق اہم میڈیسن بھی شامل تھیں۔

فزکس اور کیمسٹری کی طرح میڈیسن میں انعام کا فیصلہ بھی رائل سوئیڈش اکیڈیمی آف سائنسز ہی کرتی ہے، مگر ان کے برعکس میڈیسن میں نوبل انعام کئی دفعہ تنازع کا شکار ہو چکا ہے۔

سب سے پہلے 1949 میں انتونیو ایگاز کو نوبل انعام دینے پر تنازع سامنے آیا، جبکہ 1952 میں سیلمن واکس مین کو انعام دینے کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج ہوا اور بعد میں انعام کی آدھی رقم واکس مین کے ساتھ محقق البرٹ شاٹز کو دی گئی۔

اس کے علاوہ اکثر اوقات یہ تنازع بھی سامنے آتا رہا ہے کہ کسی بڑے بریک تھرو میں اہم کردار ادا کرنے والے تمام افراد کو نامزدگی نہیں دی جاتی اور نہ ہی انعام کی رقم میں انہیں کوئی حصہ دیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: میڈیسن کاا نوبل انعام کینسر پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کے نام

گذشتہ 50 سالوں میں ہر 2 چار سال کے بعد کوئی نہ کوئی تنازع سامنے آنے کے باوجود نوبل کمیٹی اب تک اس حوالے سے مناسب اقدام نہیں کرسکی، میڈیسن میں تحقیق کے دوران ٹیم کئی ایسے ارکان پر مشتمل ہوتی ہے جن کا کردار مجموعی طور پر بہت اہم ہوتا ہے۔

میڈیسن میں انعام حاصل کرنے والے اہم افراد

1905 : رابرٹ کوچ- ٹی بی کے علاج پر اہم پیش رفت

1909 : ایمل تھیوڈور کوچر- تھائی رائیڈ غدود کی سرجری

1922 : آرچبیلڈ ویویان ہل- انسانی مسلز میں حرارت کی پیداوار پر اہم تحقیق

1945 : کارل لینڈ اسٹینر – انسانی خون کے مختلف گروپس کی دریافت

1963 : میکس تھیلر- یرقان پر اہم تحقیق

1971 : سر جان کیریو ۔ ایلن ہاکنز/ انیدریو فیلڈنگ- عصبی سیل کی جھلی کے مرکزی حصے پر اہم تحقیق

1985 : ارل ڈبلیو سدرلینڈ – انسانی ہارمونز کے افعال پر اہم تحقیق

1994 : مائیکل ایس براؤن / جوزف ایل - انسانی جسم میں کولیسٹرول میٹا بولزم کی باقاعدگی پر تحقیق

2014: اینڈریو زیڈ فائر / جے رابن وارن - ڈبل اسٹرینڈ آر این اے کی دریافت

2018 : جان او کیفی/ برٹ موزر/ ایڈورڈ موزر - انسانی دماغ کے پوزیشن سسٹم میں اہم خلیوں کی دریافت اور جیمز پی ایلیسن / تاسوکو ہونجو – نیگیٹو امیون سسٹم کی باقاعدگی کے ذریعے کینسر تھراپی

ادب میں نوبل انعام

الفریڈ نوبل کی وصیت کے مطابق 1901 سے ہر برس عالمی ادب میں اہم کام سرانجام دینے والے افراد کو نو بل انعام دیا جاتا ہے جس کا فیصلہ سوئیڈش اکیڈمی کی جانب سے بنائی گئی 5 ارکان کی کمیٹی کرتی ہے۔

اب تک کل 114 افراد کو ادب میں نوبل انعام دیا جاچکا ہے, ان میں 14 خواتین بھی شامل ہیں جو امن کے نوبل انعام کے بعد جیتنے والی خواتین کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

البتہ یہ انعام بھی کئی دفعہ تنازعات کا شکار ہو چکا ہے, 1958 میں سوویت یونین سے تعلق رکھنے والے ادیب بورس پاسٹرنیک کو انعام دیا گیا تو روس کی حکو مت کی جانب سے ان پر انعام واپس کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا ۔

اسی طرح 1964 میں جین پاول سارتر نے از خود انعام لینے سے انکار کر دیا، وہ اس سے پہلے بھی کئی اعزازات ٹھکرا چکے تھے۔

فرانس کے ادیبوں نے اب تک 16 نوبل انعام حاصل کیے ہیں، جبکہ امریکہ سے 12 اور برطانیہ سے 11 ادیب یہ انعام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: جنسی اسکینڈل: رواں برس ادب کا نوبل انعام نہ دینے کا اعلان

گزشتہ برس ادب کا نوبل انعام دینے والی کمیٹی کے ایک رکن پر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام سامنے آیا تھا، جس کے بعد کمیٹی نے 2018 کا نوبل انعام نہ دینے کا اعلان کیا تھا۔

یہ پہلا موقع ہے کہ اس بار ادب کے نوبل انعام کا اعلان نہیں کیا گیا۔

ادب میں انعام جیتنے والے اہم افراد

1901 : سللی پرودھوم - شاعری

1907 : رڈیارڈ کپلنگ – غیر معمولی ادبی خصوصیات رکھنے پر نوبل انعام سے نوازا گیا

1913 : رابندر ناتھ ٹیگور- حساس شاعری

1921: اناتول فرانس- انتہائی دلکش اور شاندار لکھنے کے انداز پر نوبل انعام دیا گیا

1925: جارج برناڈ شا- انسانیت اور آئیڈیلزم سے بھرپور شاعری پر انعام

1936: اوجین گلیڈ سٹون او نیل -انگلش ڈرامہ میں قابل قدر کام پر نوبل انعام

1948: تھامس ایلیٹ - جدید دور کی شاعری کی ابتداء کرنے والا شاعر

1953: سرونٹسن چرچل - تاریخ اور سوانح حیات پراہم کام

1965: میخائل شولوخوف - روسی قوم کی تاریخ کو بہترین انداز میں پیش کرنے پرانعام

1982 : جیبریل گارشیا- ناول اور مختصر کہانیوں پر نوبل انعام

1993 : ٹونی موریسن – ناول میں شاعری کے خوبصورت امتزاج پر نوبل انعام

2001 : سر سورج پرساد نائے پال - شاعری

2006 : آرہان پاموک - ناول

2014 : پیٹرک موڈینو - یاد داشتیں

اقتصادیات یا معاشیات میں نوبل انعام

سوئیڈن کے سینٹرل بینک نے الفریڈ نوبل کی وفات کے کافی سال بعد ان کی یاد میں معاشیات یا اکنامک سائنسز میں نوبل انعام دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

اگرچہ یہ اپنی نوعیت کے حوالے سے نوبل پرائز نہیں ہوتا مگر دنیا بھر میں اسے نوبل پرائز جتنی اہمیت ہی دی جاتی ہے اور اس فیلڈ کا سب سے اہم ایوارڈ سمجھا جاتا ہے۔

اس کا آغاز 1968 میں کیا گیا جس کا فیصلہ رائل سوئیڈش اکیڈیمی آف سائنسز کرتی ہے۔

پہلی دفعہ 1969 میں ناروے کے ماہر معاشیات جان ٹمبرجین اور سوئیڈن کے رینجر فرش کو دیا گیا تھا، جنہوں نے مشترکہ طور پر معاشیاتی تجزیے کے لیے ایک ماڈل بنایا تھا۔

1994 میں معاشیات سے غیر متعلقہ شخصیت جان فوربس ناش کو ایوارڈ دینے پر جب ہر جانب سے سوال اٹھایا گیا تو نوبل کمیٹی نے اس انعام کی پالیسی میں ترمیم کرتے ہوئے اسے سوشل سائنسز میں انعام قرار دیا اور اس کا فیصلہ کرنے والی کمیٹی میں 2 ممبران کا اضافہ کیا گیا جن کا تعلق معاشیات کے بجائے سوشل سائنسز، نفسیات یا سوشیولیوجی سے ہو تا ہے۔

مزید پڑھیں: اقتصادیات کا نوبل انعام 2 امریکی ماہر معاشیات کے نام

دیگر شعبوں کی طرح معاشیات میں نوبل انعام بھی مستقل تنقید اور تنازعات کا شکار رہا ہے اور کچھ عرصے قبل الفریڈ نوبل کے خاندان کی جانب سے بھی اس پر سوال اٹھایا جاچکا ہے کہ انعام کا فیصلہ کرنے والی کمیٹی جانب دار اور غیر منصفانہ فیصلے کرتی ہے۔

معاشیات/اقتصادیات/سوشل سائنسز میں انعام حاصل کرنے والے اہم افراد

1970 : سائمن کزنٹ- اکنامک سائنسز

1980: لارنس آر کلائن- اکنامک پالیسیز

1991 : رونالڈ ایچ - اکانومی اسٹرکچر

1998 : امرتیا سین -ویلفیئر اکنامکس

2008 : پاول کروگ مین- ٹریڈ پیٹرن

2012 : ایلون آر رتھ/ ایس شیپلے- مارکیٹ ڈیزائن

2014 : جین ٹائیرول - مارکیٹ پاور اینڈ ریگولیشن

2018 : ولیم ڈی - مائیکرو اکنامکس کے طویل المدتی تجزیے پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات

پاول ایم رومر- مائیکرو اکنامکس کے طویل المدت تجزیے میں نئی ٹیکنالوجی کے اثرات


صادقہ خان نے یونیورسٹی آف بلوچستان سے اپلائیڈ فزکس میں ماسٹرز کیا ہے، وہ پاکستان کی کئی سائنس سوسائٹیز کی فعال رکن ہیں۔ ڈان نیوز پر سائنس اور اسپیس بیسڈ ایسٹرا نامی کے آرٹیکلز/بلاگز لکھتی ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں saadeqakhan@


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

.