نئی دہلی: بھارت کے علاقے آسام میں 1994 میں ہونے جانے والے جعلی مقابلے میں 5 نوجوانوں کی ہلاکت کے کیس میں فوجی عدالت نے ایک میجر جنرل، 2 کرنلز اور 4 سپاہیوں کو عمر قید کی سزا سنادی۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق فوجی عدالت کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کی اعلیٰ فوجی حکام سے توثیق نہیں ہوئی جبکہ بتایا گیا ہے کہ اس میں 3 ماہ لگ سکتے ہیں۔

رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ سزا پانے والوں میں میجر جنرل اے کے لال، کرنلز تھومس میتھو اور آر ایس سیبرین جبکہ دیگر میں جونیئر کمیشنڈ آفیسر (جے او سی) اور غیر کمیشنڈ افسر دلدیپ سنگھ، جاگیدو سنگھ، البندر سنگھ اور شیوندر سنگھ شامل ہیں۔

فوجی عدالت سے سزا پانے والے مجرمان فوجی عدالت اور سپریم کورٹ میں سزا کے خلاف اپیل کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ناقص کھانے کی شکایت کرنے والا بھارتی فوجی برطرف

واضح رہے کہ میجر جنرل اے کے لال کو 2007 میں انفینٹری ڈویژن کے کمانڈر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، ان پر ایک خاتون افسر نے الزام لگایا تھا کہ یوگا کی کلاس کے دوران کمانڈر کا رویہ ان کے ساتھ نا مناسب تھا۔

بعد ازاں انہیں دسمبر 2010 میں فوجی عدالت نے ملازمت سے برخاست کردیا تھا تاہم انہیں فوج کی جانب سے حاصل ہونے والی مراعات جاری رہیں۔

فوجی عدالت کا حالیہ فیصلہ آسام میں آل آسام اسٹوڈینٹس یونین (اے اے ایس یو) کے کارکنان پرابین سونووال، پردیپ دوتہ، دبجیت بسواس، اخیل سونووال اور بھابین موران کو جعلی مقابلے کے دوران ہلاک کرنے پر سامنے آیا، انہیں پنجاب ریجمنٹ کے یونٹ نے 17 اور 19 فروری 1994 کو آسام کے ضلع تنسوکیہ میں مختلف مقامات سے گرفتار کرنے کے بعد جعلی مقابلے میں قتل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں جعلی مقابلے پر ہندوستانی فوجیوں کا کورٹ مارشل ہوگا

یاد رہے کہ علیحدگی پسندوں کی جانب سے آسام فرنٹیئر ٹی لمیٹڈ کے جنرل مینجر رامسیوار سنگھ کو ایک حملے میں قتل کیے جانے کے بعد 7 طلباء کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں سے 5 کو 23 فروری کو جعلی مقابلے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔

اس وقت کے اے اے ایس یو کے نائب صدر اور بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے موجودہ رہنما جگدیش بہویان کی جانب سے جعلی مقابلے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا جو بعد میں سی بی آئی کے سپرد کردی گئیں تھیں۔

بعد ازاں سی بی آئی نے واقعہ میں ملوث تمام فوجی عہدیداران، اہلکاروں اور گواہان کے بیان قلمبند کیے تھے جس کے بعد فوج نے عدالت سے مذکورہ کیس کی فوجی عدالت میں سماعت کی اجازت حاصل کی تھی۔

مزید پڑھیں: بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 8 کشمیری نوجوان شہید

فوجی عدالت کے فیصلے پر جگدیش بہویان کا کہنا تھا کہ '7 افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی، گزشتہ 24 سال کے دوران میں کبھی بھی بھارت کی جمہوریت، عدالتی نظام اور فوج سے نا اُمید نہیں ہوا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'فوج نے واقعہ میں ملوث ملزمان کے خلاف نا صرف تحقیقات کیں بلکہ جرم ثابت ہونے پر انہیں سزا بھی دی گئی، جس سے عوام کے فوج پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں