بغاوت کا الزام: کشمیری طلبہ کی علی گڑھ یونیورسٹی چھوڑنے کی دھمکی

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2018
بھارتی فوج نے ڈاکٹر منان وانی کو قتل کیا تھا—فائل فوٹو
بھارتی فوج نے ڈاکٹر منان وانی کو قتل کیا تھا—فائل فوٹو

نئی دہلی: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں پڑھنے والے کشمیری طلبہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر 3 طلبہ پر لگائے گئے بغاوت کے الزام کو واپس نہیں لیا جاتا تو وہ 17 اکتوبر پر اپنے گھروں کو واپس لوٹ جائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 'اے ایم یو' کے وائس چانسلر کے نام لکھے گئے خطر میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طلبہ یونین کے سابق نائب صدر سجاد راتھڑ کا کہنا تھا کہ اگر تذلیل نہیں روکی گئی تو 1200 سے زائد کشمیری طلبہ آخری آپشن کے طور پر 17 اکتوبر کو اپنے گھر واپس چلے جائیں گے۔

خیال رہے کہ 3 کشمیر طلبہ پر الزام ہے کہ انہوں نے اے ایم یو کے سابق پی ایچ ڈی اسکالر ڈاکٹر منان وانی کے قتل کے خلاف احتجاج میں بھارت مخالف نعرے لگائے تھے۔

سجاد راتھڑ نے بغاوت کے الزامات کو ’انتقام‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ دینے کے باعث وہ لوگ غائبانہ نماز جنازہ کا انعقاد نہیں کرسکے۔

مزید پڑھیں: بھارتی فورسز کی ریاستی دہشت گردی میں پی ایچ ڈی اسکالر سمیت 2 جاں بحق

انہوں نے کہا کہ ’ اگر نماز جنازہ کی اجازت نہیں دی گئی تو یہ تمام سرکاری ایجنسیوں کی طرف سے اس بات کی تصدیق ہے کہ 3 کشمیری طلبہ کے خلاف بغاوت کا مقدمہ انتقام لینا، حراساں کرنا اور انصاف سے انکار کرنا ہے‘۔

اخبار کے مطابق طلبہ یونین کے سابق نائب صدر کی جانب سے یہ خط بڑی تعداد میں کشمیری طلبہ کی موجودگی میں اے ایم یو کے پروکٹر محسن خان کے حوالے کیا گیا۔

دوسری جانب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ترجمان شافع کدوائی نے کشمیری طلبہ کے حراساں کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے زور دیا کہ ’کوئی بے گناہ متاثر نہیں ہوگا‘۔

انہوں نے کہا کہ طلبہ پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر بھارت مخالف نعرے لگا رہے تھے اور منان وانی کا نماز جنازہ ادا کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر:برہان وانی کی برسی،حریت قائدین گرفتار و نظربند

یاد رہے کہ 11 اکتوبر کو کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں بھارتی فورسز نے ریاستی دہشت گردی کے دوران فائرنگ کرکے کشمیری نوجوان اور پی ایچ ڈی اسکالر ڈاکٹر منان وانی اور عاشق حسین زرگر کو قتل کردیا تھا۔

پی ایچ ڈی اسکالر اور کشمیری نوجوان کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آتے ہی ہندواڑہ اور دیگر اضلاع میں بھارت مخالف مظاہرے کیے گئے، بھارتی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ اور شیلنگ کی، جس کے نتیجے میں متعدد کشمیری نوجوان زخمی ہوگئے۔

تبصرے (0) بند ہیں