بھارت : ہندو گرو رام پال اور 14 پیروکاروں کو عمر قید

16 اکتوبر 2018
2014 میں لی گئی اس تصویر میں ہندو گرو رام پال کو عدالت لایا جارہا ہے— فوٹو : اے پی
2014 میں لی گئی اس تصویر میں ہندو گرو رام پال کو عدالت لایا جارہا ہے— فوٹو : اے پی

بھارت کی ایک عدالت نے آشرم میں 4 خواتین اور ایک بچے کی ہلاکت کے ذمہ دار ہندو گرو اور ان کے 14 پیروکاروں کو عمر قید کی سزا سنادی۔

خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر حصار کی عدالت نے ہندو گرو سانت رام پال پر جرمانہ بھی عائد کیا۔

مذکورہ کیس کی سماعت کے وقت حکام نے ممکنہ اشتعال انگیزی کے خطرےکے پیشِ نظر عدالت کے اطراف سخت سیکیورٹی نافذ کی تھی۔

مزید پڑھیں : بھارت کے مذہبی گرو اسارام باپو کو ریپ کیس میں عمر قید کی سزا

67 سالہ رام پال کو 2014 میں پولیس اور ان کے حامیوں کے درمیان دن بھر جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا جس میں 6 افراد ہلاک جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔

اس وقت سانت رام پال 2006 میں ایک قتل کیس میں پوچھ گچھ کے لیے مطلوب تھے تاہم وہ عدالت کی جانب سے متعدد مرتبہ طلب کیے جانے پر پیش نہیں ہوئے تھے۔

پولیس نے رام پال اور ان کے 14 ساتھیوں پر 4 خواتین اور ایک بچے کو آشرم میں محصور کرنے کا الزام عائد کیا تھا جہاں وہ خوارک اور ادویات کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہلاک ہوگئے تھے۔

تاہم عدالت کی جانب سے ایک اور خاتون کی ہلاکت میں ملوث ہونے پر کل (17 اکتوبر ) کو سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ہندوستانی مذہبی رہنما پر ریپ کا الزام

خیال رہے کہ بھارت میں ہندو گرو اور پنڈتوں کو اپنے لاکھوں پیروکاروں کی وجہ سے بہت اہمیت حاصل ہے، اکثر افراد اہم نجی فیصلوں کے لیے گرو کی رہنمائی بھی حاصل کرتے ہیں۔

تاہم بعض مذہبی رہنماؤں نے اپنی طاقت کا غلط استعمال کرکے اپنے عقیدت مندوں کے استحصال کے اسکیںڈل بھی سامنے آتے رہے ہیں۔

رواں برس ہی بھارت کی عدالت نے ہندو روحانی گرو سنت اسارام باپو کو 16 سالہ لڑکی کے ساتھ ریپ کے کیس میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

سنت اسارام کو 2013 میں 16 سالہ لڑکی کے ساتھ ریپ کے الزام میں اترپردیش میں ان کے آشرم سے گرفتار کیا گیا تھا اور بذریعہ ہوائی جہاز جودھ پور کی سینڑل جیل میں یکم ستمبر 2013 کو منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جوڈیشل حراست میں رہے۔

تبصرے (0) بند ہیں