غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں رواں مالی سال کے ابتدائی سہ ماہی میں 42 فیصد تک کمی آئی ہے جو گزشتہ برس کے اسی دورانیے میں تنزلی کے مقابلے میں نصف ہے۔

مرکزی بینک کی دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مالی سال 19-2018 میں جولائی سے ستمبر کے دوران گزشتہ برس کے 76 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 43 کروڑ 95 لاکھ ڈالر رہے، جبکہ پاکستان کو بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو روکنے کے لیے غیرملکی زرمبادلہ کی اشد ضرورت ہے۔

غیرملکی زرمبادلہ کی آمد میں کمی ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب پاکستان کے غیرملکی زرمبالہ کے ذخائر میں اسٹیٹ بینک کے 8 ارب 89 لاکھ سمیت 14 ارب 6 کروڑ ڈالر کی تشویش ناک حد تک کمی آئی ہے، جو صرف دو ماہ کی درآمدی سہولت کے لیے کافی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی معیشت میں چین کی شمولیت خطرناک ہے، آئی ایم ایف

حکومت نے بڑھتے ہوئے غیر ملکی زرمبادلہ میں کمی سے نمٹنے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے 12 ارب ڈالر قرض کی درخواست کی ہے۔

رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران فارن پورٹ فولیو انوسٹمنٹ (ایف پی آئی) میں کمی بھی مجموعی غیر ملکی نجی سرمایہ کاری پر اثر انداز ہوئی اور سرمایہ کاری میں 63 فیصد کمی آئی۔

رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 'ایف پی آئی' میں 18 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی کمی دیکھی گئی، جس میں گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 7 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی کمی آئی تھی۔

ایف پی آئی سہ ماہی کے دوران مجموعی طور پر 63 فیصد تنزلی کے ساتھ 25 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جبکہ گزشتہ برس کی پہلی سہ ماہی میں یہ 68 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی قرض کیلئے باضابطہ طور پر آئی ایم ایف سے درخواست

گزشتہ چند ماہ کے دوران پاکستان میں سرمایہ کاری میں کمی کرنے والے ممالک میں چین سرفہرست ہے۔

چین کا سہ ماہی کے دوران مجموعی ایف ڈی آئی میں 64 فیصد حصہ تھا جس سے 28 کروڑ 10 لاکھ ڈالر آئے، تاہم گزشتہ برس کے مالی سال کے اسی دورانیے کے مقابلے میں چین کی سرمایہ کاری 43 فیصد کم ہوگئی ہے۔

چین کے بعد برطانیہ کا حصہ 5 کروڑ 10 لاکھ ڈالر، امریکا کا 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور سوئٹزرلینڈ کا 3 کروڑ 96 کروڑ ڈالر ہے۔

خیال رہے کہ موجودہ حکومت بیرونی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے سرمایہ کار دوست منصوبے بنانے کا اعلان کرچکی ہے، جبکہ پاکستان میں کاروباری لاگت کم کرنے کا یقین دلایا ہے۔


یہ خبر 19 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں