دیامر کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) رائے اجمل کا کہنا ہے کہ علاقے میں ہونے والے اسکول حملوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے پولیس کے زیر حراست 22 مشتبہ افراد کو حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

واضح رہے کہ 2 اگست کی رات کو دیامر تحصیل میں کم از کم 15 اسکولوں کو دھماکا خیز مواد کے ذریعے تباہ کردیا گیا تھا۔

ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دہشت گردوں نے حملے کو منصوبہ بندی کے تحت سر انجام دیا جنہوں نے پہلے عمارتوں میں لوٹ مار کی اور پھر انہیں نذر آتش کردیا۔

مزید پڑھیں: دیامر اسکول حملے کے 15 مبینہ سہولت کار سیکیورٹی فورسز کے حوالے

انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات کے دوران اہم شواہد سامنے آئے جن سے معلوم ہوا کہ حملوں میں غیر ملکی اور چند مقامی سہولت کار ملوث تھے۔

بعد ازاں علاقے میں ملزمان کی گرفتاری کے لیے آپریشن کا آغاز ہوا۔

گلگت بلتستان کے انسپیکٹر جنرل پولیس ثنا اللہ عباسی کی زیر صدارت پولیس ہیڈ کوارٹرز میں دیامر آپریشن کے حوالے سے اجلاس میں رائے اجمل کا کہنا تھا کہ داریل، تانگیر اور چلاس میں مختلف ملزمان کے خلاف 25 مقدمات درج کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت: لڑکیوں کے اسکول پرحملے کا منصوبہ ناکام،13 مشتبہ افراد گرفتار

انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران 87 افراد کو پولیس نے حراست میں لیا تھا جن میں سے 22 ملزمان کو جے آئی ٹی نے ذمہ دار ٹھہرایا جبکہ دیگر 65 افراد کو تحقیقات کے بعد رہا کردیا گیا۔

ایس ایس پی نے کہا کہ ’اس طرح تمام مقدمات ٹریس کر لیے گئے ہیں جبکہ پولیس علاقے میں دیگر ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے کارروائیاں کر رہی ہے‘۔

انہوں نے اجلاس کے دوران سیکیورٹی آلات اور پولیس کے ٹرانسپورٹ کے لیے مزید گاڑیوں کی فراہمی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ پولیس کو سہولیات مہیا نہ ہونے کی وجہ سے آپریشن کو مکمل ہونے میں وقت لگ رہا ہے۔

اجلاس کے اختتام میں آئی جی ثناء اللہ عباسی نے فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا دیامر آپریشن میں مدد کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں