نیدرلینڈ نے مخنث شناخت والا پہلا پاسپورٹ جاری کردیا

اپ ڈیٹ 20 اکتوبر 2018
نیدرلینڈ کا پہلا مخنث شناخت والا پاسپورٹ — فوٹو: اے ایف پی
نیدرلینڈ کا پہلا مخنث شناخت والا پاسپورٹ — فوٹو: اے ایف پی

نیدرلینڈ کے 57 سالہ لیونی زیگرز کو حکومت نے مخنث جنس کی شناخت والا پہلا پاسپورٹ جاری کردیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق لیونی زیگرز پیدائشی طور پر لڑکے تھے تاہم 2001 میں انہوں نے لڑکی ہونے کے لیے سرجری کرائی تھی تاہم ان کی سرجری میں کچھ پیچیدگیوں کے باعث انہیں مخنث کے طور پر جانا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ لوینی زیگرز نے جنسی شناخت ظاہر نہ کرنے کے خلاف عدالتی فیصلے پر اپیل دائر کی تھی جس کا فیصلہ ان کے حق میں آیا تھا۔

مزید پڑھیں: مخنث کے شناختی کارڈ کا اجرا نہ ہونے کی شکایت پر چیف جسٹس کا نوٹس

رپورٹ کے مطابق ڈچ کی 4 فیصد آبادی اپنی جنسی شناخت کو نہ مردوں میں نہ عورتوں میں شمار کرتی ہے۔

لیونی زیگرز اپنا پاسپورٹ دکھا رہی ہیں — فوٹو: اے ایف پی
لیونی زیگرز اپنا پاسپورٹ دکھا رہی ہیں — فوٹو: اے ایف پی

عدالتی حکم نامے کے باوجود کسی بھی شخص کا ایکس ’X‘ کے نام سے جنسی شناخت ہونے کے حوالے سے عدالتوں کو فیصلہ کرنا اب بھی باقی ہے۔

خیال رہے کہ دیگر ممالک ارجنٹینا، آسٹریلیا، کینیڈا، ڈنمارک، بھارت، مالٹا، نیپال، نیوزی لینڈ سمیت پاکستان بھی مخنث افراد کو پاسپورٹ میں ان کی اپنی جنسی شناخت کا حق دیتا ہے۔

لوینی زیگرز کے معاملے پر ایل جی بی ٹی کے حمایتی گروہوں نے ڈچ حکومت سے موجودہ قوانین کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پہلی بار مخنث کی بچے کو بریسٹ فیڈنگ

ان کا کہنا تھا کہ حکومت قوانین کو تبدیل کرتے ہوئے ہر کسی کو تیسری جنس کی شناخت کے طور پر ظاہر کرنے کا اختیار دیا جانا چاہیے۔

رواں سال جون کے مہینے برطانیہ کے ہائی کورٹ میں پاسپورٹ کے قواعد کے خلاف مہم ساز اپنا کیس ہار گئے تھے۔

تیسری جنس کے طور پر شناخت ظاہر کرنے کی ان کی درخواست کو ہائی کورٹ نے مسترد کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں