وزیراعظم عمران خان اگلے 2 ہفتوں میں 3 دوست ممالک کا دورہ کریں گے جہاں وہ ممکنہ طور پر مالی تعاون حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سرکاری دورے پر سب پہلے 22 اکتوبر (آج) سعودی عرب جائیں گے جس کے بعد رواں ماہ کے آخر میں ملائیشیا اور اگلے ماہ کے اوائل میں چین جائیں گے۔

وفاقی کابینہ کے ایک رکن کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم اپنے تینوں میزبان دوست ممالک سے مالی معاملات پر بات کریں گے، کیونکہ پاکستان کو درپیش معاشی بحران کو کم کرنے کے لیے مالی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو مالی بحران اور بیرونی قرضوں سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر 12 سے 13 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، ‘ہمیں بیرونی قرضوں سے نجات کے لیے 8 ارب کی ضرورت ہے اور حکومتی امور چلانے کے لیے 5 ارب ڈالر چاہیئں’۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں سعودی عرب کی بھاری سرمایہ کاری کا امکان

ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر ہم اپنے دوست ممالک سے بہتر مالی تعاون حاصل کر پائے تو ممکن ہے ہم عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے قرض حاصل نہیں کریں گے’۔

وزارت خارجہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان، سعودی فرمان روا شاہ سلمان کی خصوصی دعوت پر 23 اکتوبر سے 25 اکتوبر تک سرمایہ کاری کے حوالے سے ہونے والی کانفرنس میں شرکت کے لیے ریاض جا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی ترکی کے شہر استنبول میں قونصل خانے کے اندر ہلاکت کے ردعمل میں کئی ممالک نے کانفرنس کا بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے، لیکن ‘ڈیووس ان ڈیزرٹ’ کے عنوان سے ریاض میں ہونے والی کانفرنس میں اب بھی کئی سرکردہ کاروباری شخصیات، سرمایہ کار، صنعت اور میڈیا اداروں کے نمائندے شرکت کریں گے۔

ملائیشیا کا دورہ

کابینہ کے رکن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان 28 اکتوبر اور 29 اکتوبر کو دو روزہ دورے پر ملائیشیا جائیں گے اور اپنے ملائیشین ہم منصب اور دیگر حکومتی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد سے حال ہی میں ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں انہوں نے ان کے تجربے سے استفادہ کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی اور ملائیشیا کے دورے کی دعوت بھی قبول کی تھی۔

مزید پڑھیں: ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے آپس میں تعاون کے خواہاں ہیں اور دورے کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلق اور تعاون میں مضبوطی کی توقع ہے۔

سی پیک کے منصوبوں پر تبدیلی

وزیراعظم عمران خان 3 نومبر کو چین کے سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے جہاں وہ دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ دوست ملک کے دورے میں عمران خان چینی قیادت کو پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں میں تبدیلی کے حوالے سے اپنی حکومت کی ترجیحات سے آگاہ کریں گے۔

گزشتہ حکومت نے انفراسٹرکچر پر توجہ دی تھی لیکن موجودہ حکومت زرعی، روزگار کی فراہمی اور بیرونی سرمایہ کاری کو اولین ترجیح دینا چاہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان سی پیک منصوبے کے معاہدوں پر نظرثانی کرے گا‘

دوسری جانب رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سی پیک کے انفراسٹرکچر کے منصوبوں کو فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث ایک کھرب سے زائد مالیت کے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے شاہراہوں کے منصوبوں پر منفی اثرات پڑے ہیں، جبکہ توانائی کے شعبے میں بھی کئی منصوبوں پر اثر پڑا ہے۔

فنڈز کی عدم فراہمی سے متاثرہ منصوبوں میں 210 کلومیٹر پر مشتمل ڈیرہ اسمٰعیل خان-ژوب روڈ، 110 کلومیٹر خضدار-بسیما روڑ، 136 کلومیٹر کا قراقرم ہائے وے کا حصہ شامل ہے۔

چین کے دورے کے حوالے سے حالیہ اجلاسوں میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ سی پیک منصوبوں پر فوری عمل درآمد سے دونوں ممالک کے درمیاں معاشی تعلقات کی مضبوطی کے حوالے سے ادراک کے لیے مدد ملے گی۔

انہوں نے خصوصی معاشی زونز کی فوری تعمیر کی ضرورت پر زور دیا تھا اور توقع ظاہر کی تھی کہ اس سے مقامی صنعت کو وسعت اور نوجوانوں کو بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔


یہ خبر 22 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

wali khan Oct 22, 2018 09:27am
asad umer ager ic Tarah takabor me rehta hen to nakam hen kunke itna qabel ni jetna ye show kerta hen