پنجاب پولیس نے بہاولپور کے علاقے سمہ سٹہ کے ایک گھر میں کارروائی کرتے ہوئے ماضی کی معروف اور ایوارڈ یافتہ گلوکارہ گل بہار بانو کو بازیاب کرالیا۔

رپورٹ کے مطابق پولیس کو اطلاعات ملی تھی کہ گلوکارہ پر ان کے سوتیلے بھائی اور گھر والوں کی جانب سے تشدد کیا جارہا ہے جس کے بعد پولیس نے ان کے گھر پر چھاپہ مار کر گلوکارہ کو بازیاب کرایا۔

ذرائع نے بتایا کہ پولیس کو تفصیلات میں پتا چلا کہ گلوکارہ کے سوتیلے بھائی اعجاز ان کی کراچی اور بھاولپور میں موجود جائیداد اور بینک بیلنس ہتھیانا چاہتے تھے۔

کارروائی کے بعد پولیس نے گل بہار بانو کو بھائی کے گھر سے بازیاب کرکے انہیں تھانے منتقل کردیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ گلوکارہ اس وقت خوف میں مبتلا ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے اب تک پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ نہیں کرایا۔

ڈی ایس پی عبدل الرحیم لاغاری نے بتایا کہ گلوکارہ ابھی اس حالت میں نہیں کہ وہ اپنا بیان ریکارڈ کرا سکیں جبکہ پولیس اس بات کی تحقیق کررہی ہے کہ کیا انہیں جائیداد کی وجہ سے قید کرکے رکھا گیا تھا۔

ڈی پی او عمر سلیم نے ڈان کو بتایا کہ ایسی بھی رپورٹس تھی کہ گل بہار کا ذہنی علاج کراچی کے آغا خان ہسپتال میں ہورہا تھا، اور فوری طور یہ بھی اس حوالے سے بھی کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ انہیں کسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا یا نہیں۔

تاہم گلوکارہ کے بھائی اعجاز نے تمام الزامات کو بے بنیاد ٹھراتے ہوئے کہا کہ انہیں کسی جائیداد یا بینک بیلنس کی لالچ نہیں۔

بھائی نے پولیس کو بیان دیا کہ گل بہار بانو کو قید میں نہیں رکھا بلکہ وہ دماغی مرض میں مبتلا ہیں، ان کا علاج چل رہا ہے، چند روز پہلے ہی اسپتال سے گھر لے کر آئے تھے اور یہی وجہ ہے کہ انہیں ایک کمرے میں بند کرکے رکھا گیا تھا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پڑوسیوں نے گھر سے آنے والی چیخ و پکار کے بعد پولیس کو اطلاع کی۔

یاد رہے کہ گل بہار بانو 1955 میں بہاولپور میں پیدا ہوئیں، استاد افضل حسین سے موسیقی کے اسرار و رموز سیکھے اور 1992 میں ریڈیو پاکستان بہالپور سے گائیکی کا آغاز کیا۔

گلوکارہ کا کراچی میں منتقلی کے بعد شہرت کا باقاعدہ آغاز ہوا اور وہ ریڈیو اور ٹیلی وژن کی مقبول گلوکارہ بن گئیں، حکومت پاکستان نے انہیں 14 اگست 2007 کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں