سعد رفیق، سلمان رفیق کی حفاظتی ضمانت میں 14 نومبر تک توسیع

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2018
خواجہ سعد رفیق میڈیا سے بات چیت کر رہے ہیں — فوٹو، فائل
خواجہ سعد رفیق میڈیا سے بات چیت کر رہے ہیں — فوٹو، فائل

لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی درخواست ضمانت میں 14 نمبر تک توسیع کردی۔

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ سابق وزیرِ ریلوے اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے درخواست کی تھی کہ انہیں بتایا جائے کہ ان کے خلاف کتنے کیسز ہیں جس کا جواب 23 اکتوبر کو جمع کروادیا گیا ہے۔

کیسز کی تفصیلات کے بارے میں نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ خواجہ سعد رفیق کے خلاف 3 کیسز ہیں جبکہ ان کے بھائی کے خلاف ایک کیس ہے۔

مزید پڑھیں: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ سعد رفیق سمیت 3 افراد کا پاسپورٹ بلاک

اس موقع پر خواجہ سعد رفیق کے وکیل امجد پرویز نے بتایا کہ ’ہم شہباز شریف سے ملاقات کرنے کے لیے نیب کے آفس پہنچے تو ادارے کے 2 لوگ ملاقات کے دوران ہمارے ساتھ ہی بیٹھے رہے۔

انہوں نے عدالت میں کہا کہ نیب کی ٹیم بلاتی ایک کیس میں ہے اور گرفتار دوسرے کیس میں کر لیتی ہے۔

لیگی رہنماؤں کی درخواست پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ قبل از گرفتاری ضمانت کی درخواست بنیادی حق ہے۔

خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق نے وکیل امجد پرویز کی وساطت سے درخواست دائر کی جس میں انہوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ انہیں نیب کی جانب سے گرفتار کرلیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سعد رفیق، سلمان رفیق کی درخواست ضمانت مسترد

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ان سے نیب نے جو بھی ریکارڈ طلب کیا گیا تھا انہیں وہ سب کچھ فراہم کیا گیا اور نیب کے ساتھ مکمل تعاون بھی کیا جارہا ہے۔

لیگی رہنماؤں نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں وارنٹ گرفتاری کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی جائیں، جبکہ نیب کو ممکنہ گرفتاری سے روکتے ہوئے حفاظتی ضمانت میں دی جائے۔

لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی درخواست منظور کرتے ہوئے ضمانت میں 14 نومبر تک توسیع کردی۔

میرا اصل جرم بات کرنا ہے، خواجہ سعد رفیق

سعد رفیق نے عدالت میں پیشی نے بعد میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، میرا اصل جرم ’بات کرنا‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی حکومت بدلتی ہے مجھے جیل جانا پڑتا ہے، نیب نے مشرف کے دور میں مجھ پر جھوٹے مقدمات میں تحقیقات کی تھی۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی انتقام کی یہ روش جاری رہی تو ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں