وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یقین دلایا ہے کہ سعودی عرب نے بیل آؤٹ پیکج کی مد میں پاکستان پر کوئی شرط عائد نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں اتار چڑھاؤ رہا لیکن تعلقات برقرار رہے تاہم سردمہری کی کئی وجوہات تھیں جنہیں درست کرنے کی کوشش کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے چینی سفیر کی ملاقات

اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما نے واضح کیا کہ ‘جو کہتے تھے کمال تیر چلایا وہ 12 ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑ کر گئےاور 10 برس سے حکومت میں رہنے والے لوگ اس صورتحال کے ذمہ دار ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے مجموعی طورپر 6.2 ارب ڈالر کا پیکج حاصل کیا’۔

امریکا کے حوالے سے ان کاکہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے پر امریکا کو واضح پیغام ارسال کردیا کہ ‘آگے کے تمام راستے مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہوں گے’۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب تک طالبان کو نظام کا حصہ نہیں بنائیں گے اس وقت تک مثبت پیش رفت کے امکانات نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: شاہ محمود قریشی اور سشما سوراج کی ملاقات پر بھارت رضامند

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ‘امریکا خود طالبان سے مذاکرات کا خواہش مند ہے تاہم یہ کہہ دینا درست نہیں کہ پاکستان ہی سارے مسائل کا حل تلاش کرے، طالبان ہماری جیب میں نہیں ہیں’۔

انہوں نے واضح کیا کہ یمن کے تنازع میں ہمارا موقف بلکل دوٹوک ہے کہ ‘ریاست اس مسئلے کا حل فوج بھیجنے پر نہیں رکھتی’۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ‘ہم فوج نہیں بھیجیں گے’۔

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندیوں کے نیتجے میں منصوبہ تعطل کا شکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شاہ محمود قریشی کو شکست دینے والے آزاد امیدوار نااہل

بھارت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘نئی دہلی کے پاس مذاکرات کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے اور الزامات لگانا بھارت کو پرانا وطیرہ ہے’۔

وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بھارت الیکشن سے قبل مذاکرات کے لیے ضرور پیش رفت کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘بھارت سے مذاکرات کے لیے ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے’۔

تبصرے (0) بند ہیں