سپریم کورٹ کا کراچی میں تجاوزات کے خاتمے کیلئے مشترکہ ٹیم بنانے کا حکم

اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2018
عدالت نے متعلقہ محکوں کے سربراہوں کو طلب کرلیا — فائل فوٹو
عدالت نے متعلقہ محکوں کے سربراہوں کو طلب کرلیا — فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے کراچی میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے مشترکہ ٹیم بنانے کا حکم دے دیا۔

ساتھ ہی عدالت نے میئر کراچی، کنٹونمنٹ، کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) اور متعلقہ محکموں کے سربراہوں کو ہفتے کو طلب کرلیا جبکہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ اور ڈائریکٹر جنرل(ڈی جی) رینجرز سندھ کو بھی نوٹس جاری کردیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی لارجر بینچ نے شہر قائد میں تجاوزات اور سرکاری اراضی پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس دوران میئر کراچی وسیم اختر اور دیگر حکام بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران پاکستان کوارٹرز خالی کروانے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، جس پر چیف جسٹس نے میئر کراچی سے مکالمہ کیا کہ آپ نے کراچی میں اتنا بڑا ہنگامہ کیوں کرا دیا؟ خدا کا خوف کریں کیا پھر لسانیت کو بڑھاوا دینا چاہتے ہیں؟ اب لسانیت کو ختم کریں اور اسے دفن کردیں۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس نے 2 ماہ کیلئے پاکستان کوارٹرز خالی کروانے سے روک دیا

چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں کوئی مہاجر اور پنجابی نہیں سب پاکستانی ہیں، آپ لوگ ایسی باتیں مت کریں، آپ کے بڑے بڑے رہنما آگئے تھے یہ کیا طریقہ ہے؟

عدالت میں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ مجھے بتاتے تو یہ مسئلہ آسانی سے حل نہیں ہوسکتا تھا؟ کوئی غیرقانونی طور پر مقیم ہے تو اسے چھوڑدیا جائے ؟ اس طرح تو پارکوں پر قبضہ کرکے پھرمکانات بنادیے جائیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے بچے ہیں ان کا کوئی حل نکالا جاتا آپ کا کام بھی انصاف کرنا ہے، بتائیں آپ نے عداکتی حکم پر کیا عمل کیا؟

خیال رہے ک جولائی میں سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ پاکستان کوارٹز، مارٹن کوارٹز، جمشید کوارٹرز، کلٹن کوارٹرز، فیڈرل کیپیٹل ایریا اور وفاقی حکومت کے ملازمین کی دیگر رہائش گاہوں کو غیر قانونی قابضیں سے خالی کرایا جائے، جس کے بعد رواں ماہ میں پولیس آپریشن کے لیے پاکستان کوارٹرز پہنچی تھی۔

پاکستان کوارٹرز کے مکین ممکنہ بے دخلی کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے تھے، جنہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس نے واٹرکینن اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا، جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل فار پاکستان ( اے جی پی ) انور منصور خان نے تحریری طور پر چیف جسٹس نے معاملے کو 2 ماہ کے لیے موخر کردیا تھا۔

عدالت میں سماعت کے دوران کراچی میں نالوں کی صفائی پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ مجھے لے کر گئے تھے نالے دکھانے اور کہا تھا کہ یہ صاف ہوجائے گا؟ کیا یہ صاف ہوا؟ شہر قائد میں گندگی کراچی پر بدنما داغ ہے۔

اس پر وسیم اختر نے کہا کہ ہم نے پارکوں سے تجاوزات ختم کردیے جبکہ غیر قانونی شادی ہالز گرا دیے، ہم کارروائی کررہے ہیں اور کنٹرول اب میرے پاس ہے کام ہورہا ہے۔

جس پر جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ جہانگیر پارک کے دونوں اطراف آج بھی تجاوزات ہیں، صدر کا علاقہ آپ نے ٹرانسپورٹ مافیا کو دے دیا ہے، پورے علاقے کا برا حال ہے، اس پر وسیم اختر نے کہا کہ وہ کنٹونمنٹ کا علاقہ ہے، میں کارروائی نہیں کرسکتا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر قانون نہیں ہوگا تو طاقتور کی حکومت ہوگی، قانون کی بالادستی نہیں ہوگی تو ترقی کا کوئی راستہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کون ہیں وہ لوگ جنہوں نے قانون کو توڑا اور خلاف ورزی کی ہے۔

جس پر میئر کراچی نے کہا کہ میرے پاس اختیارات نہیں ہیں، صرف پولیس تعاون کر رہی ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جب قبضہ ختم کرانا چاہتےہیں تو آپ لوگ انسانی ڈھال بنا دیتے ہیں۔

چیف جسٹ نے ریمارکس دیے کہ ایسا حل نکالنا ہوگا کہ غریب کو بھی نقصان نہ ہو، یہ ریاست کی ذمہ داری ہے، فٹ پاتھ پر بیٹھے خوانچہ فروشوں کو بھی کہیں وہ تھوڑا ایڈجسٹ کریں۔

سماعت کے دوران صحافی مظہر عباس اور چیف جسٹس کے درمیان مکالمہ بھی ہوا۔

صحافی مظہر عباس نے کہا کہ کراچی میں پارکنگ اور ٹرانسپورٹ مافیا سب موجود ہیں، چیلنج کرتا ہوں انتظامیہ ایک ماہ میں صدر خالی کروا کر دکھا دے۔

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کارروائی کریں تو آپ لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر ان کے حامی بن جاتے ہیں، آپ ان کے لیے ہمدردیاں پیدا کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اہلیان کراچی کو 25 دسمبر کو خوشخبری دیں گے، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے کہا کہ شہر کی خوبصورتی کے لیے جو کچھ ہوسکتا تھا وہ یہاں ختم ہوچکا ہے، اس ملک کو صرف پیسے اور رشوت کی وجہ سے برباد کیا جارہا ہے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ بے ایمانی اور رشوت ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہی ہیں۔

سماعت کے دوران جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ صدر سے ہی شروع کروادیے ہیں کارروائی، پہلے ماڈل علاقے کے طور پر صدر کو مکمل صاف کرایا جائے، بتائیں میئر صاحب آپ کریں گے کارروائی؟

اس پر وسیم اختر نے کہا کہ میرے پاس اختیارات نہیں ہیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم تجاوزات کے خاتمے کے لیے دیگر اداروں پر مشتمل مشترکہ ٹیم بنادیے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں