اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے مزید 5 فلسطینی جاں بحق

اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2018
اسرائیل اور غزہ کی سرحد پر فلسطینیوں کے احتجاج کے دوران جا بجا دھویں کے بادل چھائے ہوئے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل اور غزہ کی سرحد پر فلسطینیوں کے احتجاج کے دوران جا بجا دھویں کے بادل چھائے ہوئے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل اور غزہ کے درمیان سرحد پر احتجاج کرنے والوں پر صہیونی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں5 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

عرب نیوز میں شائع رپورٹ کے مطابق غزہ اور اسرائیل کی سرحد پر ہونے والے ہفتہ وار احتجاج میں 10 ہزار سے زائد فلسطینیوں نے شرکت کی اور اسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

یہ بھی پڑھیں: 'اقتدار ملاتو فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے'

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جاں بحق ہونے والوں کی عمریں 22 سے 27 برس تھی۔

اس حوالےسے انہوں نے مزید بتایا کہ غزہ کے جنوبی حصے خان یونس میں 3 اور شمالی حصے جبالیا میں ایک فلسطینی کو نشانہ بنایا گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق 5 واں فلسطینی نوجوان وسطی غزہ میں بارودی مواد پھٹنے سے جاں بحق ہوا۔

دوسری جانب اسرائیل نے فلسطینی کی ہلاکتوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم الزام لگایا کہ مظاہرین نے فوج پر دھماکا خیز مواد، دستی بم، آتش گیر مادہ، جلتے ہوئے ٹائر اور پتھروں سے حملہ کیا جس کے بعد فوج نے انہیں منتشر کرنے کے لیے کارروائی کی۔

مزیدپڑھیں: امریکا کا فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کے دفاتر کو بند کرنے کا اعلان

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غزہ میں 30 مارچ سے اب تک اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے تقریباً 213 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔

متعدد ہلاکتیں مظاہروں کے دوران ہوئیں تاہم فضائی اور ٹینک حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد کم ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی قبضے اور مقامی افراد کو بے دخل کرنے کے 70 برس پورے ہونے کے سلسلے میں فلسطینی عوام 30 مارچ سے مستقل ہفتہ وار احتجاج کر رہے ہیں۔

اس دوران اسرائیلی فوج سے ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں 213 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ فلسطینی اسنائپر کی فائرنگ سے ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے فلسطینی مہاجروں کی امداد مکمل طور پر روک دی

اسرائیل کی جانب سے حماس پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ جان بوجھ کر احتجاج میں مظاہرین کو اشتعال دلاتے ہیں تاہم حماس کی جانب سے مستقل اس بات کا انکار کیا جاتا رہا ہے۔

اسرائیل کا موقف ہے کہ فلسطینیوں کی بڑی تعداد میں واپسی کے نتیجے میں یہودی ریاست کا خاتمہ ہو جائے گا۔

دوسری جانب مظاہرے کے منتظمین کا کہنا تھا کہ ان مظاہروں کا مقصد اس زمین کی واپسی اور اپنا حق مانگنا ہے جسے 1948 کی جنگ کے بعد ہم نے کھو دیا تھا اور اسرائیل کا وجود عمل میں آیا تھا۔

اسرائیل کی جانب سے جب 1948 میں فلسطین کے وسیع علاقے میں قبضہ کیا گیا تو متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد غزہ پہنچی تھی جو موجودہ اسرائیل میں اپنی جائیدادیں اور زمینیں چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں